|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2017

گوادر : ڈیمو گرافک تبدیلی بہت بڑا چیلنج ہے ۔ بلوچستان میں سی پیک منصوبے کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت نہیں ہورہی ہے۔ چائینز زبان سکھانے کے لےئے پنجاب سے لوگ چین جار ہے ہیں۔گوادر میں تر بیت یافتہ لوگوں کی کمی ہے ایسے اقدامات ہونے چاہےئے تاکہ لوگ اسے اپنی ترقی سمجھیں ان خیالات کااظہار سنیٹ کے اسٹینڈنگ کمیٹی سی پیک برائے کم ترقی یافتہ علاقوں کے ارکان سنیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور سنیٹر میر کبیر محمد محمدشہی نے مقامی صحافیوں سے گفتگوکے دوران کیا ۔ سنیٹر ڈاکٹر جہانز یب جمالدینی کا کہنا تھا کہ گوادر کی مقامی آبادی کو یہ باور کرانا ہوگاکہ سی پیک ان کے لےئے ہے لیکن اب تک کے اقدامات مقامی آبادی کی توجہ حاصل نہ کرسکے ہیں کہ جس سے احساس محرومی میں کمی آتی بلکہ یہ مز ید بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مرکز گوادر ہے لیکن چائینز زبان سیکھنے کے لےئے پنجاب سے لوگ چین بجھو ائے جار ہے ہیں انہوں نے کہا کہ صرف باتوں سے ترقی نہیں آتی اور نہ ہی لوگوں کی قسمت تبد یل ہوتی ہے ۔اگر حکمران اور منصوبہ سازوں کی نیت صاف ہے تو آ ج ہی گوادر میں فنی ادارے قائم کر نا شروع کر دیں تاکہ یہاں کا نوجوان فنی تعلیم حاصل کر ے۔ سنیٹر میر کبیر محمد محمدشہی کا کہنا تھاکہ سی پیک منصوبے کے حوالے سے بلوچستان میں بڑی پیش رفت دکھائی نہیں دیتی پنجاب میں این ایچ اے بڑی حدتک کام کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کا سب سے بڑا مسئلہ ڈیموگرافک تبدیلی کے خدشہ کا ہے یہ ہمارے لےئے بہت بڑا ایشو ہے اگر ڈیموگرافک چینج آ گئی تو مقامی آبادی کے لےئے کچھ نہیں بچے گاان کی حیثیت ریڈ انڈین کی ہوگی کمیٹی کو چاہےئے کہ قانون سازی کی حمایت کر ے تاکہ مقامی آبادی کو ڈیمو گرافک چینج کے نقصانات سے بچا یا جا سکے۔درایں اثناء کمیٹی کے ارکان سنیٹر نعمان وزیر خٹک اور سنیٹر تنو یر خان کاکہنا تھاکہ سی پیک کے نام پر اس وقت صرف اجلاسوں پرا کتفاء کیاجارہا ہے چا ئنانہ ہماری قر بت کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے تجارتی انٹرسٹ کے لےئے سب کچھ کررہا ہے گوادر کی ترقی بارے حقائق بر عکس ہیں گوادر کی وجہ سے سی پیک ہے اگر گوادر کو مستحق نہیں سمجھا جار ہا تو یہ بے معنی ہوگی۔