|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2017

کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ چمن میں افغان فورسز کے حملے کون ملوث ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے چمن واقعے میں متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں لئے 15کروڑ روپے جاری کردیئے گئے ہیں بے گناہ اور معصوم جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے ۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو سول ہسپتال کوئٹہ میں افغان فورسز کی چمن کے علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں فائرنگ اور گولہ باری میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر ایسے واقعات پہلے کبھی رونما نہیں ہوئے افغان فورسز کے حملے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس ہے افغان فورسز کے حملے میں 12افراد شہید جبکہ 42زخمی ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکو مت بلوچستان ے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں اورعوام کو ریلیف دینے کے لئے ابتدائی طورپر15کروڑ روپے جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ او رمحکمہ صحت کو متاثرین کی مکمل بحالی کیلئے ہدایا ت جاری کردی گئی ہیں اس وقت کوئٹہ اور چمن میں زخمیوں کو علاج جاری ہے جہاں ما ہر ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں بلوچستان میں مردم شماری کا عمل جاری ہے صرف متاثرہ علاقوں میں کچھ دیر کے لئے مردم شماری روکی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر واقعہ کچھ گاؤں ہمارے اور کچھ افغانستان کی طرف واقع ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دفتر خارجہ کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر سیز فائر کروا دیا گیا ہے اور اس دونوں ممالک کے سکیورٹی حکام مذاکرات کر تے ہیں انہوں نے مزید کہاکہ یہ کہنا درست نہیں کہ نیٹو یا دیگر فورسز چمن میں حملے میں ملوث تھیں چمن میں صرف افغان فورسز کی جانب سے کارروائی کی گئی ہے اور اس سے متعلق تفصیلی بریفننگ دفتر خارجہ کی جانب سے دی جائے گی۔