|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2017

کوئٹہ : لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 6551دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں خضدار سے سیاسی کارکنوں کا ایک وفد سے وائس فار مسنگ پرنسز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خوف سے سر اٹھا کر چلنے سے گریزاں مت رہوں انسانی تاریخ کی طرف دیکھوں قوموں کی داستانیں ازبر کرو نسلوں کی کارواں کے سفر حیات سے نگا ہوں کو سیراب کرو غاروں سے محلوں تک طے کر دہ فسافت کو اپنے حوالے سے ناپوں اور دیکھوں کہ مروہ زبانوں سے جھوٹے وعدوں نے انسان کو کس طرح ان کی پیدائشی حقوق سے محروم کرکے ان گردنوں میں غلامی کی طوق کا بوجھ ڈال دیا ہے ۔ بلوچ قومی جہد کاروں کی جبری گمشدگیوں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور بلوچستان میں جارحیت اور انسانیت کش اقدام کے باوجود انسانیت کے نام پر نام نہاد دعوے داروں کی ریاستی استعمار کو مالی مدد جنگ اور ٹیکنالوجی آلات فراہم کرنا سامراجیت ذہن کی عکاسی کرتا ہے ریاست کی جانب سے بلوچ قومی تحریک کے جہد کاروں کو جبری طورپر اغواء کرنا انسانیت سوز تشددزدہ لاشوں کے پھکنے کے باوجود بلوچ قومی تحریک ختم نہ ہوسکی لیکن بلوچ قومی شہیدوں اور جہد کاروں کی عظیم قربانیوں نے سامراجی ہر ایک عمل کو ناکام بنا دیاہے ۔