|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2017

چمن: پاکستان اور افغانستان کے ملٹری حکام نے فلیگ میٹنگ کے دوران مشترکہ جیولوجیکل سروے کے بعد جغرافیائی حدود کے تعین پر اتفاق کیا ہے۔ چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جارحیت کے نتیجے میں 2 ایف سی اہلکاروں سمیت 11 افراد کی شہادت کے بعد پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی میں افغانستان کی 5 چیک پوسٹیں تباہ اور50 سے زائد اہلکار ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دوطرفہ سرحدی کشیدگی کے بعد پاک افغان ملٹری حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں پاکستانی وفد کی قیادت کمانڈر نارتھ سیکٹر بریگیڈئیر ندیم سہیل نے کی جب کہ افغانستان کی جانب سے کرنل شریف نے وفد کی قیادت کی۔ میٹنگ کے دوران سرحدی علاقے میں فائرنگ اور سرحدی تنازع کو حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فلیگ میٹنگ کے دوران دونوں ممالک کی جانب سے سرحدی علاقے کلی لقمان اور کلی جہانگیر کا مشترکہ جیولوجیکل ماہرین کی طرف سے سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں گوگل اور جیولوجیکل نقشوں سے سروے میں مدد لینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ جیولوجیکل سروے رپورٹ اسلام آباد اور کابل بھجوائی جائے گی اور اسی رپورٹ کے آنے کے بعد چمن بارڈر کھولا جائے گا۔