کوئٹہ: واٹر اینڈ سینیٹیشن اتھارٹی (واسا) بحران کا شکار ہوگیا۔ دو ماہ سے ملازمین کو بھی تنخواہیں ادا نہیں کیں۔ ملازمین نے تنخواہوں کیلئے احتجاج شروع کردیا۔ تفصیل کے مطابق صوبائی دار الحکومت کو پانی فراہم کرنے والا محکمہ واسا سنگین مالی بحران کا شکار ہوگیا۔ سالانہ ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے کے بجٹ کا آدھا حصہ صوبائی حکومت نے روک دیا۔ محکمے کے پاس ٹیوب ویلوں کی مرمت اور ملازمین کو تنخواہوں کیلئے بھی رقم ختم ہوگئی۔ دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم واسا کے ملازمین نے احتجاج شروع کردیا۔ واسا کے دفتر میں احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے صوبائی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ واسا ایمپلائز یونین کے جنرل سیکریٹری عارف خان نے بتایا کہ محکمہ خزانہ نے واسا کے صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ پر کٹوتیاں لگادی ہیں جس کے باعث واسا کے بائیس سو سے زائد ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی روک دی گئی ہیں۔ ان ملازمین کے گھروں میں فاقے پڑرہے ہیں۔ بچوں کے اسکولوں کی فیس اور گھر میں دو وقت کی روٹی کیلئے بھی رقم ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہیں جلد ادا نہ کی گئیں تو پورے شہر کو پانی کی فراہمی بند کردی جائے گی۔ دوسری جانب مینجنگ ڈائریکٹر واسا محمد جہانگیر کا کہنا ہے کہ واسا کا بجٹ ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے سالانہ ہے جبکہ واسا کی کل آمدنی سالانہ صرف چار کروڑ پچاس کروڑ روپے ہے۔ واسا کی آمدنی کا واحد ذریعہ پانی کے بل ہیں لیکن رجسٹرڈ صارفین کی ایک بڑی تعداد صرف ایک سو بیس روپے کا بل بھی ادا نہیں کرتے۔ ایم ڈی واسا نے مزید بتایا کہ اگر تمام صارفین بھی مکمل بل ادا کریں تب بھی واسا دس کروڑ روپے سے زائد جمع نہیں کرسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ واسا کی مالی حالت انتہائی خراب ہے اور ہر سال صوبائی حکومت واسا کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں رقم فراہم کرتی ہے جو ابھی تک فراہم نہیں کی گئی لیکن اس سلسلے میں ہماری متعلقہ حکام سے رابطے ہیں۔ گرانٹ ملتے ہی تنخواہیں جاری کردی جائے گی۔