کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ورکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مالی سال 2017-18ء کا بجٹ ایسا بنایا جائے جس کے مجموعی طور پر مثبت اثرات پورے معاشرے پر ہوں ۔اور عوام کی امنگوں کی تائید کرے تاکہ صوبے کے غریب عوام کو اس کا فائدہ پوری طرح سے ملے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مالی سال 2017-18بجٹ کے حوالے سے یورپین یونین صوبائی پروگرام کے تحت (PiPS) پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کے زیر اہتمام منعقدہ پری بجٹ سیمینا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر مشیر صنعت وتجارت سردار درمحمد ناصر، اراکین صوبائی اسمبلی ولیم جان برکت، ڈاکٹر شمع اسحق، محترمہ یاسمین لہڑی، محترمہ عارفہ صدیق، ماہر معاشیات قیصر بنگالی کے علاوہ (PiPS) کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ آئی ٹی راشدہ رکاء اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے جس کی آبادی بکھری ہوئی ہے اور رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہمیں ایک متوازن بجٹ پیش کرنا چاہئے تاکہ یہاں کے عوام کو بھی ریلیف مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کے مراحل کے دوران معاشرے کے ہرپہلو کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے (PiPS) پر زور دیا کہ وہ ہیومن ریسورس قانون سازی اورینگ پارلیمنٹیرینز کی استعداد کار میں اضافے کے لئے معاونت فراہم کریں۔
اس کے علاوہ سمینار کے شرکاء کو ،،ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے نیشنل فنانس کمیشن NFCسے متعلق صوبوں کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان پاکستان کا 44فیصد پر مشتمل ہے جس کی آبادی پانچ فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ 2010ء سے پہلے آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا فیڈرل ڈویژنل پول 5.1فیصد تھا جس کو بعد میں این ایف سی 2010ء میں 9.09فیصد کردیا گیا جو کہ اب بھی صوبے کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو پنجاب اور کراچی کے آدھے جتنی ترقی دینے کے لئے ہمیں غیرمعمولی اقدامات کرنے ہوں گے۔
اس موقع پر ایسوسی ایٹ پروفیسر یونیورسٹی آف بلوچستان ڈاکٹر وسیم شاہد ملک نے پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز خصوصاًبلوچستان کی معیشت اور سی پیک کے مواقعوں، چیف پاورٹی ایلی وی ایشن کے ظفرالحسن نے بجٹ دستاویز اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس اسحق جمالی نے ریونیو جنریشن اور اخراجات سے متعلق سیمینار کے شرکاء کو تفصیلی پریزینٹیشن دی۔