|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2017

نوشکی : بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی اناہلی کے باعث بلوچستان کے فنڈز لیپس ہورہے ہیں۔

سی پیک اور ترقی کے قطعی مخالف نہیں لیکن بلوچستان کے عوام کی مفادات تشخص اور بقاء اولین ترجیح ہے، بلوچستان میں ڈیمو گرافک تبدیلی سے بلوچوں کو بچایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر نذیر بلوچ چوہدری سندیپ دیگر موجود تھے۔

ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچتان کو ترقی دینے کیلئے تمام دعوے اخبارات اور کاغذوں کی حد تک محدود ہیں، عملی ترقیاتی کام زمین پر دکھائی نہیں دیتے، صوبائی حکومت کی نا اہلی کے باعث بلوچستان کے فنڈز لیپس ہو رہے ہیں۔

صوبائی حکومت میری تجویز کردہ چھ ڈیمز کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی ، خیصار ڈیم کو منظورکروایا لیکن حکومت ڈیم پر کام شروع نہیں کر رہی ہے، بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر توجہ نہیں دیا جا رہا ، صوبے میں ماں اور بچوں کی رح اموات باقی صوبوں سے زیادہ ہے، ہسپتالوں اور تعلیمی ادارے میں سہولیات کا فقدان ہے، لوگوں کا ذریعہ معاش زراعتاور گلہ بانی سے وابستہ ہے ۔

حکومت ان شعبوں پر توجہ نہیں دے رہی ، زیر زمین پانی کو بچانے کیلئے ڈیمز کی تعمیر انتہائی ضروری ہے، انوہں نے کہاکہ گوادر کی زین حکمرانوں کی مجبوری ہے لیکن گوادر اور بلوچستان کی ترقی میں حکمرانوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہے، گوادر کے لوگوں کو بے دخل کیا جارہا ہے۔

گوادر اور بلوچتان کے نوجوانوں کو سی پیک منصوبے میں شامل کرنے کیلئے تعلیم ہنر دینا ضروری ہے، بی این پی ترقی اور سی پیک کی مخالف نہیں لیکن بلوچستان کے عوام کی مفادات تشخص اور بقاء ہماری اولین ترجیح ہے، مردم شماری میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

انسرجنسی اور کاؤنٹر انسرجنسی بعض اضلاع کے لوگ آئی ڈی پیز بن چکے ہیں، آئی ڈی پیز کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ نادرا رپورٹ کے مطابق54فیصد بلوچ رجسٹرڈ نہیں ہے، گوادر او ر سی پیک منصوبے میں اگر صرف نائب قاصد کی پوزیشن ہمارے لوگوں کی نیب میں ہوگی تو یہ بد قسمتی ہے۔

جس سے نفرتیں جنم لیں گے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا منزل اقتدار نہیں ایسی اقتدار نہیں چاہتے جس سے بدنامی ہو اور لوگوں کے مسائل بھی حل نہ کر سکے، بحیثیت سینیٹر علاقے اور بلوچستان کے مسائل پر ہر فورم پر آواز بلند کی ہے، ۔

لیکن ہمیں فنڈز نہیں ملتے جس کی وجہ سے ہم ترقیاتی کام کروانے سے قاصر ہیں، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں یو ایس ایف کی معاونت سے مواصلاتی نظام کی منظوری لے لی ہے، جس پر کام ہورہا ہے بلوچستان کے جملہ مسائل پر کبھی منہ بند نہیں کی ۔