|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2017

کوئٹہ :  بلوچستان کی وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پر سپر یم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے سیاسی اور معاشی مستقبل کیلئے اہم ہے بلوچستان کے وکلاء بیس مئی کو لاہور میں پاناما لیکس سے متعلق سپریم کورٹ بار کی کانفرنس میں شرکت کریں گی۔

وکلا ء تنظیموں نے سانحہ آٹھ اگست کے شہداء کے ورثاء کے لئے اعلان کردہ نوکریوں ،شہداء کا لونی کے لئے بنیادی سہولیا کی منظوری سمیت دیگر اہم مسائل کے حل کے لئے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور بلوچستان ہائی کورٹ سے 26نکاتی مطالبا ت پیش کر دیے۔

یہ بات بلوچستان بار کونسل کے چےئر مین میر عطاء اللہ لانگو، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نادر چھلگری ایڈوکیٹ ،بلوچستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد کاکڑایڈو کیٹ ، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر عبدالغنی خلجی، ساجد ترین ایڈ و کیٹ، اور دیگر نے منگل کو کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں بلوچستان بار کونسل کے زیر ا ہتما م آل بلوچستان لائرز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کر تے ہو ئے کہی ۔

انہون نے کہا کہ بلوچستان کے وکلاء نے ہمیشہ آزاد عدلیہ کے قیام کیلئے فرنٹ لائن پر جدوجہد کی ہے اس لئے کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور میں بیس مئی کو منعقد ہونے والے پاناما لیکس پر سپریم کورٹ بار کے کانفر نس میں شرکت کا فیصلہ کیا گیا جہاں اپنا موقف پیش کیا جائے گا۔

ا نہوں نے کہا کہ لائرکانفر نس میں بلوچستان کے وکلاء درپیش مسائل پر تفصیلی بحث کی گئی ، اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت بلوچستان ہائی کورٹ سے منسلک مسائل پر فیصلے کئے گئے ، انہوں نے وفا قی حکومت سے منسلک مسا ئل پیش کر تے ہوئے کہا کہ تربت اور سبی سرکٹ بینچ کو مستقل اور لورالائی ،خضدار ہائی کورٹ بیچ کو فعال کیا جائے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد11 سے بڑھا کر 20 کی جائے، سپریم کورٹ بینچ کوکوئٹہ میں مستقل کرنے کے ساتھ ہر تین ماہ بعد بنچ کی کوئٹہ میں سماعت کر نے کو یقینی بنا یا جائے،فیڈرل شریعت کورٹ اور فیڈرل سروس ٹر یبونل کاکو ئٹہ آنا یقینی بنایا جائے۔

تمام سرکاری ،غیر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ لیگل ایڈوائزر رکھیں ،وکلاء کو وفاقی ملازمین کی طرز پر میڈیکل الاؤنس دیا جا ئے اور ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ وکلاء تنظمیو ں کو گرانٹ ان ایڈ جاری کی جائے۔

انہوں نے صوبائی حکومت سے متعلق مطالبات پیش کر تے ہوئے کہا کہ آٹھ اگست کے شہداء کے ورثاء کیلئے اعلان کر دہ ملازمتوں کے اعلان پر عمل درآمد کیا جائے۔ آٹھ اگست کے شہید وکلاء کے بچوں کے تعلیمی اخراجات کیلئے صوبائی حکومت جلد فنڈز جاری کرے اور ڈاکٹر عبدالما لک کاسی کی جانب سے وکلاء کے لئے اعلان کردہ کالونی میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا یا جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکلا ء کے لئے گوادر میں سرکاری ملازمین کی طرز پر رہائشی کالونی کے لئے زمین الاٹ کی جائے اور ہر ضلع میں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر اور وکلاء کالونی کو بھی یقینی بنا نے کے لئے اقدامات کیے جائیں جبکہ وکلاء کے لئے انشورنس پالیسی کا بھی اعلان کیا جائے۔

انسداد ہشت گردی کی عدالت میں وکلاء کو ججز لیا جائے اور پراسکیوشن کی خالی آسامیوں کو جلد از جلدپر کیا جائے ،بلوچستان ہائی کورٹ سے متعلق مطالبا ت پیش کر تے ہوئے وکلاء رہنماؤں کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ میں میر ٹ اوروکلاء سے بھر تیاں کی جائیں۔

بلوچستان ہائی کورٹ ،کچہری،اور تمام ضلعی عدالتوں میں پارکنگ کا مسئلہ حل کیا جائے،ہائی کورٹ میں سماعت کے اوقات کار صبح 9سے 2بجے تک کئے جائیں اور ہفتے کی چھٹی کو بحال کیا جائے۔