|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2017

گوادر :  گوادر میں پانی کا بحران ایک سنگین اور دائمی مسئلہ بن گیا ۔ اسی سال دوسری مرتبہ گوادر میں قلت آب کا مسٗلہ پیدا ہونے سے عوام کا اعتماد حکومت اور ذمہ دار اداروں سے اٹھ چکا ہے ۔ سرمایہ کاروں نے اپنا کاروباری ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حسین واڈیلہ ، ضلعی جنرل سکریٹری حاجی خدا داد واجو، تحصیل صدر ماجد سہرابی، تحصیل جنرل سکریٹری جبار بلوچ، زاہد مرید و دیگر نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انھوں نے کہا کہ گوادر میں رواں سال دوسری دفعہ قلت آب کا سامنا ہے ۔ عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ محکمہ آب رسانی گوادر نے ہر دفعہ کئی ہفتہ قبل حکومت و ذمہ دار اداروں کو خشک آبی کا اطلاع دے چکا ہے ۔ لیکن ہر بار حکومت و ذمہ دار ادارے طفل تسلیاں دیتے رہے ۔

اب نوبت یہاں تک پہنچی ہیکہ عوام اور سرمایہ کاروں کا اعتماد حکومت سے مکمل طور پر اٹھ چکا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ گوادر ہی سی پیک ہے جہاں پر پاکستان سمیت پوری دنیا کی معاشی دروازہ کھلتا ہے ۔ لیکن جہاں پانی نہ ہو وہاں کیا ترقی ہوگی ۔ہم دنیا کو کیا پیغام دیں گے کہ سی پیک کا مرکز پانی کے مسئلے سے دوچار ہے ۔

جس سے عوام حصول آب کیلئے سراپا احتجاج و سرگرداں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ چند ہفتوں کے بعد رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہو رہا ہے جہاں روزہ داروں کو روزہ کھولنے کیلئے پانی کا پانی میسر نہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ و صوبائی حکومت نے پچھلے ادوار کی ادائیگیاں ٹینکرز مالکان کو تاحال نہیں کی جس کے سبب ٹینکر مالکان پانی کی سپلائی کیلئے ہچکچا رہے ہیں ۔ حکومت ٹینکرز مالکان کے بقایا جات فوراً ادا کرے۔انھوں نے کہا کہ پانی کا مسئلہ صرف گوادر شہر کا نہیں بلکہ ضلع کا مسئلہ ہے ۔

اسے ٹینکرز سے حل نہیں کیا جا سکتا حکومت اس کیلئے جامع اور دیرپا منصوبہ بندی کرکے مستقل بنیادوں پر اس مسئلے کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کریں اور میرانی ڈیم سے پائپ لائن بچھا کر گوادر کے شہریوں کو پانی دے ۔ انھوں نے کہا کہ گوادر میں اکثریت ماہیگیری کے شعبے سے وابستہ ہیں ۔ گزشتہ کچھ دنوں سے ماہیگیروں کو رات کے شکار سے منع کیا جارہا ہے ۔

جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اسے ماہیگیروں کو سمندر سے دور اور ان کا روزگار چھیننے کی سازش سمجھتے ہیں ۔ بی این پی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے زریعے مطالبہ کیا کہ ٹینکر مالکان کو گزشتہ سال کی ادائیگیاں فوراً کی جائیں۔

گوادر شہر کو روزانہ چار سو ٹینکرز دیئے جائیں ۔آبادی کے مطابق جیونی، پسنی، پشکان ، اورماڑہ اور بی ایریاز کو ٹینکرز کے زریعے پانی فراہم کیا جائے ۔ کارواٹ کے بند ڈی سالینیشن پلانٹ کو جلد از جلد کار آمد بنا کر چلایا جائے ۔ سوڈ ڈیم تا گوادر پائپ لائن فوری طور پر بچھایا جائے ۔

پاکستان اور چائنہ کے اشتراک سے گوادر میں ڈی سالینیشن پلانٹس لگائے جائیں ۔ اگر حکومت گوادر میں پانی نہیں دے سکتا تو گوادر کو آفت زدہ قرار دیکر یو این او اور بین الاقوامی این جی اوز سے مدد لے ۔