|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2017

کوئٹہ: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ وکلاء حساس، مؤثراور ذمہ دار طبقہ ہیں، عوام کو آئین اور قانون کے مطابق رہنمائی سستا اور فوری انصاف فراہم کرنا اور حالات کو پرامن اور سازگار بنانے میں وکلاء کا کلیدی کردار ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز یہاں بلوچستان بار کونسل کے زیراہتمام صوبے بھر کے وکلاء کے مسائل پر منعقدہ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی کے علاوہ بلوچستان بار کونسل اور وکلاء کی دیگر تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

اس موقع پر گورنر نے کہا کہ وکلاء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں عوام کو مؤثر اور پرامن وقانون کے مطابق زندگی بسر کرنے والے شہری کی حیثیت سے ان کی رہنمائی کریں اور عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ حکومت نے صوبے بھر میں ماتحت عدالتوں کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ کے بنچز بھی مختلف شہروں میں قائم کردیئے ہیں۔

اب صوبے کے دوردراز کے علاقوں کے عوام کو انصاف کی دستیابی ان کے اپنے علاقوں میں ممکن ہورہی ہے۔ اس ضمن میں بار اور بنچ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔ انہوں نے صوبے کے وکلاء سے کہا کہ وہ اپنے مسائل تحریری طور پر انہیں دیں تاکہ وہ صوبے سے متعلق مسائل کو وفاقی حکومت کے ذریعے حل کراسکیں۔

گورنر نے صوبے کی وکلاء تنظیموں کے لئے 25لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا۔ گورنر نے وکلاء تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات ومسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی، دریں اثناء گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا کہ کہ سول سروس ملک کے انتظامی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔

اگر وہ مستعدی اور دیانتداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں تو ہمارے اسی فی صد مسائل بآسانی حل ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے مطالعاتی دورے پر آئے ہوئے نم (NIM) کراچی کے زیرتربیت آفیسران سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

جس کی قیادت خوا جہ شوکت حسین کررہے تھے۔ زیرتربیت آفیسران نے گورنر بلوچستان سے صوبے میں ترقیاتی عمل، امن وامان کی صورتحال اور سی پیک سے متعلق کئی سوالات کئے جن کے گورنر بلوچستان نے تفصیل سے جواب دیئے۔

انہوں نے کہا کہ سول سروس کے آفیسران مستقل بنیادوں پر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں ان کے پاس انتظامی وفنانشل اختیارات ہوتے ہیں اگر یہ اپنے فرائض خدمت خلق سے سرشار ہوکر سرانجام دیں تو ہمارے معاشرے کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آفیسران کی اچھی کارکردگی اور خدمت خلق کا جذبہ ہی ہمارے خوشحال مستقبل کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کو برقرار رکھنا اور عوام کو انصاف کی فراہمی میں بھی ان کا کلیدی کردار ہے۔

انہوں نے اس بات کو خوش آئند قرار دیاکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار مقامی سیاسی جماعتوں کی مخلوط حکومت بنی ہے اور اس حکومت نے گذشتہ چار سالوں میں جو ترقیاتی کام کئے ہیں اس کی مثال گذشتہ پچاس سالوں میں نہیں ملتی۔

پاکستان کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے تو اگران نوجوان کی اکثریت ان پڑھ ہے تو یہ ملک وصوبے پر بوجھ ہیں صوبے کی آبادی بکھری ہوئی ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں مشکلات کے باوجود حکومت لوگوں کو ضروریات زندگی فراہم کررہی ہے۔ آخر میں یادگاری شیلڈز کا تبادلہ ہوا۔