|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2017

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی اجلاس میں گزشتہ روز وزراء کی جانب سے ملازمتوں کے فروخت بارے الزامات کو عوامی حلقوں نے غلط بیانی قرار دیتے ہوئے وزراء کے اسمبلی میں اظہار خیال کو مضحکہ خیز کہا ہے ۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزراء کی جانب سے ملازمتوں کے فروخت سے خود کو بری الذمہ قرار دینا محض عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے حالانکہ یہ بات سب کیسامنے عیاں ہے کہ وزراء نے اپنے اپنے محکموں میں اپنے من پسند افسران کو تعینات کر کے اپنے محکموں کے تمام آسامیاں خود فروخت کرنے اور بندر بانٹ میں مصروف ہیں۔

وزراء نے تمام ایماندار اور قابل افسران کو کھڈے لائن لگا کر اپنے من پسند افسران کو تمام اختیارات سونپ دیئے ہیں جو کہ وزراء کی تابعداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔

ذرائع کے مطابق تمام خالی آسامیوں کی فہرست سب سے پہلے وزراء کو ہی پیش کی جاتی ہے جس پر متعلقہ وزیر کی دی ہوئی فہرست کے تحت ہی تعیناتیاں ہوتی ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزراء نے محکموں کو اپنی ملکیت وجاگیر بنا رکھا ہے ۔

جن کے بارے میں تمام تر فیصلے اختیار وزراء کے پاس ہی ہوتے ہیں اس لئے من پسند افراد کی بھرتیاں آسامیوں کی فروخت اور بندر بانٹ وزراء ہی کے ناک کے نیچے ہوتی ہے ۔

سینئر افسران کو کھڈے لائن لگا کر جونیئر افسران کو پارٹی وابستگی کی بنیاد پر اختیارات سونپ کر وزراء محکموں کو ذاتی جاگیر کے طور پر چلا رہے ہیں ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں تو ایک لسانی پارٹی کے وزیرلسانی بنیادوں پر تعیناتیوں میں مصروف ہیں ۔

دوسری جانب صوبے کی اکثریت رکھنے والے اقوام کی تعیناتیوں پر اعلانیہ پابندی لگائی گئی ہے جو کہ باعث حیرت ہے اس تمام صورتحال کا حکومتی حلقوں کو علم ہونے کے باوجود مخلوط حکومت کے باعث اس پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔

عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کے وزراء دانستہ طورپر حکومت کے عوامی فلاح کے منصوبوں اور اقدامات کو ناکام بنانے کیلئے سازشوں میں مصروف ہیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان از خود اس طرح کی سازشوں اور ایسے عناصر کی عزائم اور حکومت وعوام دشمن رویوں کے تدارک کیلئے احکامات جاری کریں تاکہ عوام کوحکومت کی فلاح وبہبود کے اقدامات کا ثمر مل سکے اور بلوچستان کے عوام لسانی بنیادوں پر تعصب وسازشوں کا شکار نہ ہوں۔