|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2017

خضدار:  جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر مولانا فیض محمد جے یوآئی کراچی کے رہنماء قاضی منیب الرحمن ،جے یوآئی کے مرکزی کونسل کے رکن میر یونس عزیز زہری ،صوبائی کونسل کے رکن مولانا محمد صدیق مینگل ،مولانا خان محمد سناڑی مولانا عنایت اللہ رودینی مولانا محمد ابراہیم حافظ محمد اکرم حافظ سعداللہ شاعر جمعیت حافظ غلام اللہ حافظ زین العابدین حافظ اطہر جلالی ودیگر نے مدرسہ عربیہ اسلامیہ انوارالقرآن چاندنی چوک خضدار کے دستار فضیلت جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام ایک آفاقی دین اور مذہب ہے ۔

دینی تعلیمات میں روحِ انسانیت کی وہ تمام تشنگی کا سامان اور مداوا ہے کہ جس میں دنیاوی امور اور آخرت کی کامیابی پیہم ہیں ۔ مدارس حفاظتِ دین کے قلعے اور علوم اسلامی کے سرچشمے و مرکز ہیں ۔آج تہذیب ، وثقافت اور غیرت و حمیت وافکار اسلام واقدار ان دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء میں دیگر عصری تعلیمی اداروں کے طلباء سے بڑھ کر ہے ۔

دینی ادارے قوم و ملّت کے محافظ اور دینی تعلیمات کے مرکز و محور ہیں۔ان دینی مدارس میں پُرسکون طلباء جس طرح خاموشی کے ساتھ تعلیم حاصل کرکے مستقبل کے معمار بن رہے ہیں وہ ان کا کردار دادِ تحسین کے لائق ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ عربیہ اسلامیہ انوارالقرآن چاندنی خضدار کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا س سے قبل حفظ مکمل کرنے والے طلباء کی دستار بندی بھی کی گئی ۔

دستار بندی میں جے یوآئی کے صوبائی امیر مولانا فیض محمد ودیگر علمائے کرام نے حصہ لیا ۔جب کہ مقامی اور کراچی سے آنے والے شعراء حافظ غلام اللہ زین العابدین جلالی و حافظ اطہر جلالی نے اپنا نظمیہ کلام بھی پیش کیا ۔

جلسہ عام میں جے یوآئی کے رہنماء میر ظفر عزیز زہری رئیس محمد اکبر گنگو ،میر ریاض احمد قلندرانی ، مولانا عبدالغفور شاہوانی مولانا خلیل احمد شاہوانی ودیگر نے بھی شرکت کی ۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برصغیر میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے کا سہرا ان دینی مدارس کو جاتا ہے جو حکومت انحصار اور حکومت وسائل مبّرا ہو کر جس طرح اپنی مدد آپ کے تحت انتہائی غریب بچوں کا کفیل بن کر انہیں اسلام کی آفاقی تعلیمات سے روشناس کرایا ۔او ر انہیں تعلیم دی اس کی نظیر کسی اور ادارے اور نظام میں نہیں ملتا ہے ۔

دینی مدار س آج وطن عزیز میں ہزاروں کی تعداد میں لاکھوں بچوں کو قرآن و سنت کی تعلیمات سے ہمکنار کرکے انہیں اسلامی تہذیب ، احیائے اسلام و اقدار سے روشنا س کرارہے ہیں ۔

اور یہ ہزاروں دینی مدارس حکومتی خرچ کی بجائے ایک ہی بورڈ وفاق المدارس کے تحت اپنا امتحانی نظام بھی قائم کرکے اپنے درجات کا امتحان بھی لے رہے ہیں ۔پوری دنیاء جانتی ہے کہ ان تعلیمی اداروں کا مقصد ایسے افراد تیار کرنا ہے جو ایک طرف اسلامی علوم کے ماہر دینی کردار و اقدار کے حامل اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے صراطِ مستقیم پر گامزن ہوں ۔

دوسری طرف وہ مسلمانوں کی دنی و اجتماعی قیادت ورہنمائی کی صلاحیت سے بھی ہمکنار ہوں ۔یہی وجہ ہے کہ آج دینی مدارس کا علم نظم وضبط اور پرہیزاگاری سب سے اعلیٰ ارفع ہے اور اسی طرح ان کی سیاسی کمالات بھی اپنی مثال آپ اور سب سے بڑھ کر ہے ۔

بلوچستان اور پھر خضدار جیسے علاقے میں دینی مدارس کا اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو دینی علمی تعلیمات سے ہمکنار کرنا یقیناًایک عظیم خدمت ہے اس طرح کے پسماندہ علاقوں میں دینی مدار س کو علم کی زیور سے آراستہ کرنا لائق تحسین ہے ۔

ایسے اداروں کے منتظمین ان کے استاذ علمائے کرام اور حفاظ کی تعریف ہی بنتی ہے کہ وہ نامساعد حالات اوروسائل نہ ہونے کے باوجود اصحاب صفہ والا عظیم خدمت سرانجام دے رہے ہیں ۔