|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2017

کو ئٹہ :  بلوچستان کے بلدیاتی نمائندوں نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی قائم کمیٹی کی سفارشات پر فوری طور پر عملدرآمد اور فنڈز جاری کیئے جائیں ورنہ بلوچستان اسمبلی اور وزیراعلیٰ وگورنر ہاؤس کے سامنے بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔

سابقہ بجٹ رہلیز اور آئندہ بجٹ میں اضافہ کیا جائے ۔ حکومت میں شامل پارٹیاں بلدیاتی اداروں کو فعال جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ۔

ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ چیئرمین کوئٹہ ملک نعیم خان بازئی ، عبدالرحیم کرد، ملک عثمان کاکڑ ، عیسیٰ روشان ، محمد یوسف مندوخیل ، عبدالخالق میرزئی ، عبیداللہ سلطان شیرانی ، قائم الدین دہپال ، امیر محمد کھیتران ، میروائس خان ، شمس حمزہ زئی ، فتح محمد ، نعمت اللہ ، سید عمر جان ، آغا شاہ جہان ، نواب خان ،حبیب اللہ ،جاراللہ ، عبدالرسول ، عصمت اللہ بازئی ، عبدالعزیز ، زمان ترین ، محمد صادق ، شاہ جہان پٹھان سمیت مختلف اضلاع سے ڈسٹرکٹ ومیونسپل چیئرمین نائب چیئرمین وکونسلران نے ایم پی اے ہاسٹل میں ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا 19نکات پر مشتمل مطالبات حکومت کو پیش کیئے تھے مگر آج تک ان پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ، صرف تسلیاں دے کر خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ، حکومت اور بیروکریسی ہمیں حقوق دینے کیلئے سنجیدہ نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ مہینے قبل اپنے مطالبات کیلئے صوبائی وزراء وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقاتیں کیں ، اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا جس پر کمیٹی بنائی گئی ۔

اس کی سفارشات پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا ہے اور مسائل ابھی تک جوں کے توں ہیں ، ہماری سمری کی کوئی منظوری نہیں ہورہی اور عوا م اپنے بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ہم سے پوچھتے ہیں جبکہ اختیارات اور فنڈز کیلئے ہم کئی مہینوں سے سراپا احتجاج ہیں ۔

خاموشی سے حقوق نہیں ملیں گے ، اپنے مطالبات منوانے کیلئے فیصلہ کرنا ہوگا جب تک مطالبات کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا ، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا حکومت میں شامل پارٹیوں ملک میں جمہوری نظام کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے بلدیاتی اداروں کو اختیارات اور فنڈز کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ عوام کے مسائل انکی دہلیز پر حل اور بلدیاتی اداروں کے ثمرات سے عوام مستفید ہوسکیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کمیٹی ممبران سردار اسلم بزنجو ، رحیم زیارتوال ، جعفر مندوخیل ، سردار مصطفی ترین سے ملاقات کرکے مسائل حل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔

اگر پھر بھی مسائل حل نہ ہوئے تو پھر بلوچستان اسمبلی وزیراعلیٰ وگورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا جائیگا ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ امسال کا بجٹ فوری طور پر ریلیز کیا جائے آئندہ بجٹ میں 32فیصد اضافہ کیا جائے ۔

وڈیرہ نواز مری کے بیٹے کی مسخ شدہ لاش پھینکنا قابل مذمت ہے ،بلوچستان میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی ہورہی ہے ،بی این پی
کو ئٹہ (آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز کے مذمتی بیان میں کہا گیا کہ وڈیرہ نواز مری کے فرز ند پارٹی کے یونٹ سیکرٹری اورنگزیب کے بھائی نعیم مری جو عرصہ دراز سے لاپتہ تھے اور آج اس کی مسخ شدہ لاش پھینکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔

ایسے واقعات جو انسانی حقوق کی پامالی ہے حکمران بلوچستان میں امن وامان کی دعوے کر تے ہیں لیکن عملاً حالات میں کوئی بہتری دکھائی نہیں دے رہی پارٹی کی جانب سے ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی اوراظہار یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

دریں اثناء پارٹی بیان میں کہاگیا کہ بولان اور کچھی کے ان علاقوں مچھ، ڈھاڈر، آب گم ، کرتہ میں خانہ ومردم شماری میں پیسنل کے استعمال کی ہر گز اجازت نہیں دینگے وہاں مردم شماری کا عملہ ایک تو دور دراز بولان اور کچھی کے علاقوں میں مردم شماری سے قاصر دکھائی دیتے ہیں اور جن علاقوں میں جا رہے ہیں ۔

بہت سے مقامی لو گوں کی شکایتیں آرہی ہیں کہ مردم شماری کا عملہ توجہ کے ساتھ ضلع بولان اور اس کے گرد نواح علاقوں میں ایک سست روی کا شکار ہے اور پیسنل کے استعمال مردم وخانہ شماری کے بر خلاف اقدام ہے ۔

مردم شماری کے محکمے ارباب اختیار فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے ایسے اقدامات کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کریں بیان میں کہا گیا کہ پارٹی نے جن خدشات وتحفظات کا اظہار کیا تھا اب خانہ ومردم شماری اور ضلعی انتظامیہ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے ۔

ایسے معاملات کو باریک بینی سے دیکھیں اس کے برعکس ہم آواز بلند کر تے رہیں گے اور اسی طرح بلوچستان میں جو بلوچ آئی ڈی پیز ہے انہیں بھی مردم شماری میں شامل کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

کیونکہ مردم شماری وخانہ شماری کی افادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن ان علاقوں میں لوگوں کو بہت سے مسائل اور مشکلات کا سامنا کر نا پڑھ رہا ہے جن میں جھل مگسی، بولان، سبی اور صحبت پور ان علاقوں میں فوری طور پر مردم شماری اپنے آخری مراحل اور چند روز باقی ہے ۔

ان علاقوں میں جو کام میں سست روری دکھائی دے رہے ہیں اور شکایتیں موصول ہو رہی ہے انہیں فوری طور پر دور کر کے خانہ ومردم شماری کو یقینی بنایا جائے۔