کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی نے سیکورٹی کلیئرنس نہ ملنے اور دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر 23مئی کو کوئٹہ میں ہونے والا جلسہ عام دوسری بار ملتوی کردیا ۔جلسہ سے اسفند یار ولی نے خطاب کرنا تھا۔
اے این پی کے رہنماؤں نے کلیئرنس نہ دینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دیدی گئی جبکہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے ۔
عام انتخابات قریب آتے ہی ہمیں جلسوں سے روک کر 2013ء کی تاریخ دہرائی جارہی ہے جب باقی پاکستان کے لئے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم اور اے این پی کیلئے حکیم اللہ محسود تھے۔
یہ بات انہوں نے پریس کلب کوئٹہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ ،بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ، حاجی نظام الدین کاکڑ،نوابزادہ عمر فاروق کاسی اور دیگر عہدیدارون کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
اصغرخان اچکزئی نے اس موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ کی جانب سے دہشتگردی کے خطرے اور جلسہ نہ کرنے سے متعلق جاری کئے گئے مراسلے کی کاپی بھی دکھائی۔
اصغر اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم نے 23مئی کو صادق شہید گراؤنڈ میں جلسہ کرنا تھا جس میں اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان سمیت دیگر مرکزی رہنماؤں نے شرکت اور خطاب کرنا تھا۔
اس سلسلے میں ہماری تمام تر تیاریاں مکمل تھیں اور کارکن پرجوش ہیں مگر بدقسمتی سے انتظامیہ کی جانب سے اب تک ہماری جتنے بھی اجلاس ہوئے ہمیں بار بار یہ کہا گیا کہ آپ جلسہ نہیں کرسکتے اس کے باوجود ہم نے کہا کہ ہم جلسہ کریں گے ۔
آخر کار اب ہمیں ایک لیٹر تھمادیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شہر میں تین بمبارموجود ہیں اور ایک بارود سے بھری ہوئی گاڑی بھی گھوم رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ آپ کے جلسے کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
ہمیں بار بار یہ پیغام دیا گیا کہ تمہارے جلسے میں ضرور کچھ ہوگا اب یہ سوال حکومت اور متعلقہ حکام سے پوچھا جائے کہ ہمارے جلسے ہی میں کیوں ہوگا حالانکہ کل یہاں ایک اور جلسہ (پی ٹی آئی کا جلسہ)بھی ہورہا ہے اور کل یہاں بھنگڑے بھی ڈالے جائیں گے ۔
بلوچستان کی روایت بھی پامال کی جائیں گی انہیں تو کوئی کچھ نہیں کہتا باقی سیاسی جماعتوں کو بھی کوئی کچھ نہیں کہتا ہم جب جلسے کا اعلان کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ہونے لگتا ہے ۔
جیسے جیسے 2018ء کے عام انتخابات قریب آرہے ہیں تمام سیاسی جماعتیں جلسے جلوس کررہی ہیں انہیں اکوئی کچھ نہیں کہتا بس جب ہم اعلان کرتے ہیں تو کوئی شوشا چھوڑ دیا جاتا ہے ا س سے پہلے گزشتہ سال بھی ہم نے26اکتوبر کو جلسہ عام کا اعلان کیا تھا اسفندیار ولی خان اور میاں افتخار حسین کوئٹہ بھی پہنچ گئے مگر 24اکتوبر کو پی ٹی سی کا واقعہ پیش آیا اور ہم نے جلسہ ملتوی کردیا۔
ہمیں خدشہ ہے کہ شاید24اکتوبر کا واقعہ شاید 26اکتوبر کے جلسے کو روکنے کے لئے کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم مجبور ہو کر اس بناء پر 23مئی کا جلسہ اور دیگر تمام مصروفیات ملتوی کرنے کا اعلان کررہے ہیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کا نقصان ہو۔
انہوں نے کہ اکہ انتآمیہ نے ہمیں ایک لیٹر تھما کر انہوں نے خود کو بری الذمہ کردیا ہے مگر ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے مقصد ے کوئی بھی دستبردار نہیں کرسکتا ہم پرامن جدوجہد پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں اور ہمارے لئے سب سے بڑی بات ہمارے عوام کا ہمارے ساتھ شامل ہونا ہے عوام جوق درجوق آکر ہمارے ساتھ شامل ہورہے ہیں ۔
جو ہم پر اور اافکر باچاخان پر ان کے اعتماد کی مثال ہے۔ہم اپنے تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہ حوصلہ نہ ہاریں جدوجہد جاری رکھیں انشاء اللہ آنے والا کل باچاخان کی سیاست کا ہے کیونکہ اس وقت اگر پشتون عوام کی زبان پر کسی کا نام ہے تو وہ باچاخان کا نام ہے لوگ ہم سے رجوع کررہے ہیں یہی ہماری حوصلہ افزائی ہے ۔
ہم نے جب بھی پرامن جمہوری اور انصاف پر مبنی نظام کو پروان چڑھانے کے لئے جدوجہدکی تو رکاوٹیں ڈالی گئیں اب اگلے عام انتخابات قریب آتے ہی ہمارے لئے ایک بار پھر مشکلات پیدا کی جارہی ہیں ۔
2013ء میں بھی ہمارے ساتھ یہی کچھ ہوا تھاب باقی پاکستان کے لئے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم تھے مگر ہمارے لئے حکیم اللہ محسود تھے ہمارے جلسے جلوسوں مظاہروں اور انتخابی کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا اب بھی وہی کچھ ہورہا ہے ہمیں عوام سے دور رکھنے کے لئے مختلف شوشے چھوڑے جارہے ہیں جو قابل مذمت ہیں ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس وقت بھی ہمارے ملک میں گڈ طالبان بیڈ طالبان ،گڈ صوبہ بیڈ صوبہ ، گڈ سیاستدان بیڈ سیاستدان گڈ سیاسی رہنماء اور بیڈ سیاسی رہنماء ہیں اندازہ عوام خود لگائیں کہ کون اچھے ہیں اور کون برے مگر یہ امتیازی سلوک پاکستان کے لئے نقصان دہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے بہت دعوے کئے گئے مگر آج شہباز شریف کی پریس کانفرنس پڑھنے کے بعد تمام لوگوں کو اس بات کا پتہ ہونا چاہئے کہ ہمارے ساتھ کیا سوک ہورہا ہے۔
ہم نہ تو علیحدگی پسند ہیں اور نہ ہی ہم بندوق بردار ہیں ہم پرامن سیاسی جدوجہدکرنے والے لوگ ہیں شہباز شریف کی پریس کانفرنس پڑھ کے یہ لگتا ہے کہ یہ چین پنجاب اکنامک کوریڈور ہے ہمارے وزیراعلیٰ بھی ان کے ساتھ چین گئے تھے مگر انہیں کچھ پتہ نہیں گواد رکے ایم پی اے ایم این اے نہیں جانتے کہ کیا کیا معاہدے ہوئے ہیں ادائیگی کس نے کرنی ہیں ۔
اس کی تفصیلات کسی کے پاس نہیں سوائے کچن کیبنٹ میں شامل پانچ وزراء کے اور کچن کیبنٹ کے یہی پانچ وزراء پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں ۔۔
سیکورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر اے این پی کا کوئٹہ میں جلسہ پھرملتوی کر دیا گیا
وقتِ اشاعت : May 19 – 2017