|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2017

خضدار: کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلزئی نے کہاہے کہ حکومت ڈیمز بنانے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ڈیمز بنانے کا مقصد زراعت کی ترقی اور زیر زمین پانی کی قلت دور کرکے عوام الناس کو پانی سے متعلق درپیش مسئلے کو حل کرنا ہے ۔

زراعت کی ترقی کے لئے ڈیمزاور چیک ڈیم بنانے کی بے حد ضرورت محسوس کی جارہی ہے تاکہ زمینداروں کو پانی ملے اور وہ وسیع رقبے پر کاشتکار کرنے میں کامیاب ہوں۔

بلوچستان میں قابل کاشت زرعی زمینیں بہت زیادہ ہیں لیکن پانی کی عدم فراہمی کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین بنجر پڑی ہوئی ہیں ایسی بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنا کر حکومت صوبے سے غربت کے خاتمہ کے لئے کردار ادا کررہی ہے ۔

خضدار کے مختلف علاقوں میں ڈیمز بن رہے ہیں جن کے مکمل ہونے سے نہ صرف پانی ضائع ہونے سے بچ سکے گا بلکہ خشک سالی میں کمی لانے میں بھی مدد ملیگی حکومت ڈیمز منصوبوں کو معیاری انداز میں وقت سے پہلے مکمل کرنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے ۔

ماہر انجینئرز اور تجربہ کار آفیسرز کی نگرانی میں ڈیمز منصوبے کامیابی کے ساتھ اپنے پائیہ تکمیل کو پہنچ جائیں گے۔ ان خیالات کاا ظہار انہوں نے گزشتہ روز خضدار کے علاقہ ہیناری ڈیم کے معائنہ کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا ۔
ایکسیئن خضدار فریداحمد پندرانی و دیگر آفیسرز بھی ان کے ہمراہ تھے ۔کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلزئی نے کہاکہ حکومت عالمی اداروں کی مدد سے بلوچستان میں وسیع پیمانے پر ڈیمز بنارہی ہے ۔ چونکہ بلوچستان میں بارشیں کم ہوتی ہیں اگر بارشیں ہوبھی جائیں ۔

تو بارشوں کا پانی ندی نالوں کی نظر ہو کرضائع ہوجاتا ہے ۔ہم نے دیکھا کہ بارش کاپانی ضائع ہونے سے صوبے کو اور صوبے کے عوام کو بے حد نقصان ہورہاہے ۔

اس حساس مسئلے پر حکومت سنجیدہ گی سے غور کرتے ہوئے صوبے میں ڈیمز منصوبے کو حتمی شکل دی اور آج صوبے میں کئی ڈیمز بن چکے ہیں یا بن رہے ہیں جن کا مستقبل میں عوام کو بے حد فائدہ ہوگا ۔

ان کی جو زرعی زمینیں تھی جن کو پانی نہیں مل رہا تھا یا بنجر زمینں تھی ان کو آباد نہیں کرپارہے تھے اب وہ سب زمینیں سیراب ہونگی اور ان کو کاشت کاری کے کام میں لایا جاسکے گا ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت ڈیمز منصوبوں کو معیاری انداز میں وقت سے پہلے مکمل کرنے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لارہی ہے ۔ دیر آید درست آید کے مصداق اب ضلع خضدار کے مختلف علاقوں میں ڈیمز بن رہے ہیں جن کا فائدہ مستقبل میں عوام کو یقینی طور ملے گا ۔

چونکہ پانی زندگی ہے جب پانی نہیں ہوگا تو زندگی کا چلنا بھی محال ہی ہوگا ۔ پانی کی قدر کرتے ہوئے ہمیں اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کو محفوظ بنانا ہوگا جس کے لئے حکومت خطیر رقم خرچ کرکے ڈیمز بنارہی ہے ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس یونیورسٹی داخلہ فیسوں میں اضافہ سے متعلق امور کو نمٹا دیاگیا
کوئٹہ(خ ن)چیئرپرسن ورکن صوبائی اسمبلی محترمہ یاسمین لہڑی کی زیرصدارت بلوچستان یونیورسٹی کی داخلہ فیسوں میں اضافہ سے متعلق ایوان کی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز منعقد ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے، رکن صوبائی اسمبلی محترمہ شاہدہ رؤف، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی، وائس چانسلر بلوچستان پروفیسر جاوید اقبال، سیکریٹری اسمبلی رحمت اللہ جتک ودیگر حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر چیئرپرسن محترمہ یاسمین لہڑی نے مورخہ 16مئی 2017ء کے اسمبلی اجلاس میں اراکین اسمبلی کے نقطہ ہائے اعتراض پر بلوچستان یونیورسٹی کے داخلہ فیسوں میں اضافہ اور طلباء کے احتجاج سے متعلق اراکین اسمبلی کے تحفظات کے بارے میں وائس چانسلر بلوچستان کو آگاہ کیا۔

اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال نے اراکین اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جامعہ بلوچستان میں سمسٹر نظام متعارف کروایا گیا ہے جس کی فیس پاکستان کی تمام جامعات سے کم ہے۔

اس کے علاوہ وزیراعظم فیس ری ایمبرسمنٹ پروگرام کے تحت طلباء کی ادا کردہ فیس واپس کردی جاتی ہے۔ اس وقت یونیورسٹی میں 100فیصد داخلہ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جامعہ بلوچستان کو ملک کا بہترین تعلیمی ادارہ بنادیا گیا ہے اور یونیورسٹی سے بدعنوانی کا خاتمہ کرکے اسے مالی طور پر خودمختار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 2009-12ء میں جاری ہونے والی ڈگریوں میں سے 100جعلی ڈگریاں پکڑ کر کاروائی شروع کردیا گئی ہے۔

اجلاس میں داخلہ فیسوں میں اضافہ سے متعلق امور کو نمٹا دیا گیا۔ وائس چانسلر نے یقین دلایا کہ سمسٹر نظام کے تحت طلباء وطالبات کی فیس ایڈ جسٹ کی جائے گی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیازتوال نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ مقدس ہے جامعہ بلوچستان پر داخلوں کا بوجھ کم کرنے کے لئے ڈگری کالجز میں بی ایس پروگرام شروع کیا جائے گا اور اسی طرح انٹر کالجز کو ڈگری کا درجہ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے مؤثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ اس موقع پر چیئرپرسن یاسمین لہڑی نے ہدایت کی کہ یونیورسٹی میں ایم فل پی ایچ ڈی کی کلاسز کے لئے پروفیسرز کی کمی کو دور، سالانہ اسپورٹس فیسٹیول، اسٹڈی ٹور اور گولڈن ویک جیسی صحت مندانہ سرگرمیوں کو بحال کیا جائے۔