|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2017

پسنی : 30 کروڑروپے کی لاگت سے پسنی فش ہاربرکے لیئے ڈریجرمشین خریدی جارہی ہے ،بریک واٹرکی عدم تعمیرسے جیٹی میں مٹی جمع ہوجاتی ہے ،پسنی فش ہاربراتھارٹی ماہی گیروں کا معاشی حب ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ماضی میں اس کی پانچ بارجبکہ ابھی حالیہ چھٹی باراسکی ڈریجنگ ہوچکی ہے ،گوادر سیوسٹی کے لیئے جو دوبلین روپے مختص کیئے گئے ہیں اس میں پسنی سٹی کو بھی شامل کیاجائے کیونکہ پسنی سٹی بھی گوادرکاحصہ ہے ۔

پروجیکٹ ڈائریکٹرپسنی فش ہاربراور ایم ڈی پسنی فش ہاربراتھارٹی علی گل کردکی 21ویں سینیئرمنیجمنٹ کورس کے شرکا کو بریفنگ تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ کراچی کے زیر اہتمام21رکنی وفد نے پسنی فش ہاربراتھارٹی کا دورہ کیاہےْ ۔

ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل (نم ) کراچی روشن علی شیخ نے کی ہے دورہ پسنی کے دوران پسنی فش ہاربراتھارٹی میں پروجیکٹ ڈائریکٹر پسنی فش ہاربر اور مینیجنگ ڈائریکٹر پسنی فش ہاربراتھارٹی علی گل کرد نے وفد کو بریفنگ دی ۔

کہا کہ پسنی فش ہاربر اتھارٹی علاقے میں روزگارکا اہم زریعہ ہے اور یہاں سے لاکھوں لوگوں کاروزگاروابستہ ہے لیکن جیٹی میں مٹی جمع ہوجانے کی وجہ سے یہاں پر لوگوں کا روزگارمتاثرہورہاہے ۔
انہوں نے بتایا کہ پسنی فش ہاربرجیٹی کی ماضی میں پانچ بارجبکہ حالیہ چھٹی بارڈریجنگ کی گئیہے انہوں نے بتایا کہ پہلی بار اسکی ڈریجنگ 1994کی گئی دوسری بار ڈریجنگ1996تیسری بارڈریجنگ 2004چوتھی بارڈریجنگ2007اور پانچوویں بارڈریجنگ2009سے لیکر2011تک کی گئی جبکہ چھٹی بار ڈریجنگ سال 2015کو کی گئی ۔

جس پرکروڑوں روپے خرچ کیئے گئے ہیں ،بریک واٹرکی عدم تعمیرسے روزانہ لاکھوں کیوبک ریت جیٹی کے مین چینل میں آکر جمع ہوجاتی ہے جس سے ماہی گیروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر کے ماہی گیری کشتیوں سے پسنی فش ہاربرمیں کوئی برتھنگ فیس نہیں لیاجاتاوہ صرف آکشن فیس اداکرتے ہیں جبکہ صوبہ سندھ کے ماہی گیری کشتیوں سے صرف 2سوروپے ایک دن کے حساب سے لیاجاتاہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہاں کے جتنے بھی مقامی ماہی گیر ہیں ان سے جب ہماری بات چیت ہوتی ہے تو وہ سب سے زیادہ غیرقانونی ٹرالنگ سے نالاں رہتے ہیں اور یہ بات اپنی جگہ اٹل حقیقت ہے کہ غیرقانونی ٹرالنگ سے ماہی گیروں کو نقصان ہورہاہے اور اس کے ساتھ ساتھ سمندری پیداوارمیں بھی کمی آئی ہے ۔

غیرقانونی ٹرالنگ کے روک تھام کے لیئے محکمہ فشریز،پاکستان کوسٹ گارڑ،ایم ایس اے کی ٹیمیں کاروائی کرتی ہیں اگربلوچستان کے سمندرسے غیرقانونی ٹرالنگ ختم کی جائے تو یہاں سمندری پیداوارمیں اضافہ ہوسکتاہے ۔

منیجنگ ڈائریکٹر علی گل کرد نے بتایا کہ پورٹ قاسم میں ہرسال اربوں روپے کی لاگت سے ڈریجنگ کی جاتی ہے لیکن اس کے برعکس گڈانی ،پسنی اور دیگر جیٹیزکی ڈریجنگ نہیں ہوتی بروقت ڈریجنگ کی وجہ سے قاسم پورٹ صحیح معنوں میں صوبہ سندھ کو انکم دے رہی ہے جبکہ پسنی فش ہاربراتھارٹی کے جو مختلف ٹیکسزہیں ۔

ان کو ہم جمع بھی کریں تو وہ صرف منیجمنٹ کے کاموں میں صرف ہوجاتے ہیں اور ہمیں 80فیصدرقوم صوبے سے مانگنا پڑتاہے کیونکہ ہمارے خرچے بہت زیادہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے گوادرسیوسٹی کے لیئے جو دو بلین روپے مختص کیئے گئے ہیں اس میں پسنی کو بھی شامل کیاجائے کیونکہ پسنی سٹی بھی گوادرکا حصہ ہے اور اس سلسلے میں میں نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے بھی گزارش کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا لڑائی سمندرسے ہے اور سمندر انتہائی طاقت ور ہے اور وقتافوقتااپنا رخ بدلتارہتاہے پسنی فش ہاربراتھارٹی کے بریکرواٹرکی عدم تعمیر سے روزانہ لاکھوں کیوبک ریت آکرجمع ہوجاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی 30کروڑروپے کی مالیت سے پسنی فش ہاربراتھارٹی کے لیئے ایک ڈریجنگ مشین خریدی جارہی ہے ۔بریفنگ کے بعد 21رکنی وفد کو پسنی فش ہاربراتھارٹی کا تفصیلی دورہ کرایا گیا ۔

وفد میں ریجنل الیکشن کمشنر لورالائی عبدالقیوم ،اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹرعبدالوحیدشیخ ،ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سندھ باقرعباس نقوی ،سیکرٹری کسٹم ایف بی آراسلام آبادفیاض رسول میکن ،ایڈیشنل سیکرٹری انٹرپرویژنل کواڑڈینیشن ڈیپارٹمنٹ سول سیکٹریٹ کوئٹہ کے غلام دستگیر،کمانڈنٹ ایس ایس یواسپیشل سیکورٹی یونٹ سندھ مقصوداحمد ،ایڈیشنل کلیکٹرکسٹم محمدثاقف سعید،ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب آفس کراچی محمدطاہر ،ایس ایس پی سینٹرل پولیس کراچی نعیم احمد شیخ اور دیگرافسران شامل تھے ۔