|

وقتِ اشاعت :   May 21 – 2017

کو ئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں محکمہ جیل خانہ جات کے بھرتیوں کے حوالے سے اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ تینوں متعلقہ محکمے کہتے ہیں کہ بھرتیاں درست طریقے سے ہوئی ہیں اس حوالے سے گزشتہ اجلا س میں بھی بات ہوئی انکوائری کرائی جائے اور اگر کوئی خلاف قانون اقدام دیکھنے میںآئے تو کارروائی عمل میں لائی جائے۔

جے یوآئی کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے پہلے تو یہ کہا جاتا رہا کہ یہ کیس عدالت میں ہے اس معاملے پر بحث سے کہیں توہین عدالت نہ ہو اب کمیٹی کے قیام کی بات ہورہی ہے اور خود صوبائی وزیر نے کلمہ کہہ کر کہا ہے کہ بھرتیوں کے دوران پیسے لئے گئے اپوزیشن نے حکومت کو دھمکی دی کہ اگر حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ جاری انتقامی کا رروائیوں کا سلسلہ نہ روکا تو آئندہ بجٹ پیش نہیں ہونے دینگے اور ایوان میں ٹینٹ لگا کر بھر پور ا حتجاج کیا جائیگا ۔

بلوچستان اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس 15 منٹ کے لئے ملتوی کیا گیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین کی رکن یاسمین لہڑی کی زیر صدارت شروع ہوا اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے رکن قومی اسمبلی عبدالرحیم خان مندوخیل کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے ان کے لئے فاتحہ خوانی کی درخواست کی ۔

جس پر ایوان میں عبدالرحیم مندوخیل کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی بعدازاں پشتونخوا میپ کے رکن آغا سید لیاقت نے پوائنٹ آف آرڈر پر محکمہ جیل خانہ جات میں ہونے والی بھرتیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تینوں متعلقہ محکمے کہتے ہیں کہ بھرتیاں درست طریقے سے ہوئی ہیں اس حوالے سے گزشتہ اجلا س میں بھی بات ہوئی انکوائری کرائی جائے اور اگر کوئی خلاف قانون اقدام دیکھنے میںآئے تو کارروائی عمل میں لائی جائے۔

جے یوآئی کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے پہلے تو یہ کہا جاتا رہا کہ یہ کیس عدالت میں ہے اس معاملے پر بحث سے کہیں توہین عدالت نہ ہو اب کمیٹی کے قیام کی بات ہورہی ہے اور خود صوبائی وزیر نے کلمہ کہہ کر کہا ہے کہ بھرتیوں کے دوران پیسے لئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے ا س حوالے سے فوری انکوائری کرائی جائے اگر وزیر غلط ثابت ہوتا ہے تو وہ آرٹیکل62/63کے تحت اپنی سیٹ سے جائے گا اور اگر واقعی کسی افسر نے پیسے لئے ہیں تو وہ بھی جائے گا کمیٹی بنا کر مزید ثبوت سامنے لائے جائیں ۔

ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ یہ عجیب حکومت ہے کسی کو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کبھی ایس اینڈ جی اے ڈی اور کبھی جیل خانہ جات کی بھرتیوں میں بدعنوانی کی بات ہوتی ہے مجھے نہیں پتہ کہ اس حکومت میں یہ ہو کیا رہا ہے اس حوالے سے کمیٹی بنائی جانی چاہئے اور اگر واقعی کسی نے پیسے لئے ہیں تو بتایا جائے کہ یہ کس کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی قائم ہونی چاہئے اور یہ حکومتی نہیں اپوزیشن اراکین پرمشتمل کمیٹی ہونی چاہئے ۔صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ انتظامی کمیٹی نے جو غلط کام کیا تھا اسے وزیر نے منسوخ کیا اور اس کے بعد یہ لوگ عدالت میں گئے اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ہم بھی اپوزیشن میں رہے ہیں اور اب حکومت کاحصہ ہے اگر کسی نے کوئی غلطی کی ہے تو ہم پردہ پوشی نہیں کریں گے۔

اگر ایک بیوروکریٹ نے کوئی غلط کام کیا ہے توا س کے خلاف کارروائی ہوگی اور اسے دیکھتے ہوئے20دیگر افسران بھی تھم جائیں گے ہم کام ٹھیک کرنے جارہے ہیں یہاں معزز رکن نے کہا کہ چار سالوں میں کونسا کام درست ہوا ہے میں انہیں کہتا ہوں کہ آپ نشاندہی کریں ہم اصلاح کریں گے ۔

کوئٹہ شہر مغرب کے بعد بند ہوجاتا تھا لوگ شام کو شاہراہوں پر سفر کرنے سے گریز کرتے تھے ہم نے شاہراہوں کو محفوظ بنایا پورا سسٹم بیٹھ گیا تھا ہم نے سسٹم کو بحال کیا خامیوں کو دور کرنے کے لئے ہم کوشاں ہیں اس کے مقابلے میں سابق حکومت کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو حالت یہ ہے کہ مانگی ڈیم 2003-04ء میں منظوا اس کے لئے10ارب روپے مختص ہوئے مگر اس سے ایک گھونٹ پانی بھی نہیں ملا ہم نے مانگی ڈیم کا کام شروع کیاہم معاملات کو ٹھیک کررہے ہیں اور ایک ایک چیز سامنے لائیں گے۔

اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن میر خالد لانگو نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کوئٹہ مرکز کی کارکردگی گزشتہ 8سالوں سے کام نہ ہونے کے برابر ہے چونکہ ماضی میں پی ٹی وی کوئٹہ مرکز سے قومی اور تمام مادری زبانوں میں ڈرانہ سیرل میوزیکل پروگرام فن اور ادب کے پروگرامز نشر ہوتے تھے ۔

جس کی بناء پر ہماری ثقافت کو دنیا میں پذیرائی ملتی تھی اورلوکل فنکاروں کو اپنے کا مظاہرہ کرنے کا موقع بھی ملتا تھا اور اس سے ان کی مالی امداد بھی ہوتی تھی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ وفاقی محکمہ اطلاعات کی عدم توجہی کی بناء پر آج پی ٹی وی کوئٹہ مرکز ویرانی کا منظر پیش کررہا ہے جس کے باعث صوبے کے فنکار مایوسی کا شکار ہین اور اس وقت پی ٹی وی کوئٹہ مرکز کے تمام سٹوڈیوز تقریباً بند ہیں۔

قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ فوری طو رپر پی ٹی وی کوئٹہ مرکز کو فنڈز کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ اسے ماضی کی طرح فعال بنایا جاسکے۔میرخالد لانگو نے قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج سے د س پندرہ سال قبل تک جب نجی ٹیلی ویژن چینل نہیں آئے تھے پی ٹی وی ہی پورے ملک میں دیکھا جاتا تھا ۔

جس کے پروگرام اور ڈرامے انتہائی معیاری ہوا کرتے تھے پی ٹی وی خصوصاً پی ٹی وی کوئٹہ مرکز کے ڈرامے پورے ملک بلکہ پوری دنیا میں مشہور تھے مگر آج وفاقی محکمہ اطلاعات و نشریات کی عدم توجہی کے باعث پی ٹی وی کوئٹہ مرکز ویران پڑا ہے فنڈز نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے فنکار برادری میں تحفظات پائے جاتے ہیں اور ان کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد پاس کرکے وفاق کو بھجوائی جائے تاکہ کوئٹہ مرکز کی حالت بہتر بنائی جاسکے پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی قریب تک پی ٹی وی کوئٹہ نہ صرف اردو بلکہ پشتو بلوچی اور براہوئی زبانوں میں بھی بہت اچھے پروگرام اور ڈرامے پیش کررہا تھا لیکن اب گزشتہ کچھ عرصے سے پی ٹی وی کوئٹہ مرکز کو کھڈے لائن لگادیا گیا ہے۔

ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یہاں کی مادری زبانوں کو پسماندہ رکھاجارہا ہے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مقامی فنکاروں اور یہاں بولی جانے والی تمام زبانوں کا ذکر شامل کیا جائے زیارت میں گزشتہ دس سال سے بوسٹرکی تنصیب کاکام جاری ہے مگر یہ مکمل ہی نہیں ہورہا ۔

جس کی وجہ سے اہلیان زیارت پاکستان کی نشریات سے محروم ہیں اراکین کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے مشترکہ قرار داد کو ترمیم کے ساتھ منظور کرلیا۔اجلاس میں بلوچستان کے معذور افرادکی فلاح و بہبود سے متعلق دو مسودہ ہائے قوانین اور بلوچستان خصوصی ترقیاتی بورڈ برائے کم لاگت ہاوئسنگ سکیم کا مسودہ قانون کمیٹی کی سفارشات کے بموجب منظورکیا متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات کے ساتھ تینوں مسودہ ہائے قوانین وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات قانون و پارلیمانی امور سردار ضا محمد بڑیچ نے ایوان میں پیش کئے ۔

جن کی ایوان نے منظوری دی۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے حسن بانو رخشانی نے اسمبلی کی کارروائی کو میڈیا پر خاطرخواہ کوریج نہ ملنے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس ایوان میں عوام نے بھجوایا ہے ہم یہاں آکر بات کرتے ہیں قانون سازی کرتے ہیں لیکن ہمیں کوئی توجہ نہیں ملتی اس کے مقابلے میں جو لوگ یہاں جلسہ جلوس کرتے ہیں ان کی خبریں بھی چھپتی ہیں اور تصاویر بھی۔