|

وقتِ اشاعت :   May 21 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے ارکان میڈیاپربرس پڑے، رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اگر ہم میڈیا والوں کو خرچ دیں تو ابھی فوٹو بھی لگے گا اور بیان بھی، صوبائی وزیر تعلیم رحیم زیارتوال اسمبلی میں ہمارے موقف کو درست طریقے سے شائع نہیں ہورہا ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اشتہارات بند کر دیں گے۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے حسن بانو رخشانی نے اسمبلی کی کارروائی کو میڈیا پر خاطرخواہ کوریج نہ ملنے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس ایوان میں عوام نے بھجوایا ہے ہم یہاں آکر بات کرتے ہیں قانون سازی کرتے ہیں لیکن ہمیں کوئی توجہ نہیں ملتی اس کے مقابلے میں جو لوگ یہاں جلسہ جلوس کرتے ہیں ان کی خبریں بھی چھپتی ہیں اور تصاویر بھی ۔

صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کی اپنی حیثیت اور اہمیت ہے الیکٹرانک میڈیا نے خود کو جس کے لئے وقف کیا ہے ان میں یہ صلاحیت ہی نہیں کہ وہ رہنمائی کریں فیصلہ سیاسی قیادت کا ہے ہم یہاں جو بھی بولتے ہیں وہ درست طریقے سے شائع نہیں کیا جاتا بہت ہوگیا اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو ہم انہیں اشتہارات نہیں دیں گے ۔

سردار عبدالرحمان کھیتران نے بھی ایوان کی کارروائی کو نمایاں کوریج نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ابھی خرچہ دیں گے تو فوٹو بھی لگے گا اور بیان بھی آئے گا اب اگر یہاں بھی ٹرانزیکشن ہو تو یہ افسوس کا مقام ہے سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے کہا کہ ہمارا میڈیا کے کارکنوں سے کوئی گلہ نہیں البتہ مالکان سے ہمارا گلہ ہے میڈیا ریاست کا چوتھا ستون کہلاتا ہے الیکٹرانک میڈیا سے ہمارا زیادہ گلہ ہے کیونکہ وہ بلوچستان کے ایشوز کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ۔

قبل ازیں جب ایوان کی کارروائی چل رہی تھی تو جمعیت العلماء اسلام کی شاہدہ رؤف نے کورم کی نشاندہی کی جس پر پہلے پانچ منٹ اور بعدازاں پندرہ منٹ کے لئے اسمبلی ملتوی کرنا پڑا ۔