|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2017

چمن: پاک افغان سرحد 18ویں روز بھی بدستور بندجس کے باعث امیگریشن ، پیدل آمد و رفت ، دونوں جانب سے تجارت معطل رہا اور متنازعہ کلی جہانگیر اور کلی لقمان میں مردم شماری مکمل ۔

تفصیلات کے مطابق پاک افغان سرحد18ویں روز بھی بدستور بند رہااورپیدل آمد و رفت ، امیگریشن سسٹم دونوں جانب سے تجارت معطل رہا ذرائع کے مطابق متنازعہ کلی جہانگیر اور کلی لقمان میں خانہ شماری اور مردم شماری سیکیورٹی فورسز کے نگرانی میں مکمل کرلی گئی یاد رہے کلی جہانگیر اور کلی لقمان میں افغان باڈر فورسز کے اہلکاروں کے گھر بھی موجود تھے ۔

جس کے باعث افغانستان کے جانب سے پاکستانی علاقوں کلی جہانگیر اور کلی لقمان خالی کرانے پربضد تھے لیکن پاکستان حکام کے جانب سے اپنے علاقوں لو خالی کرنے سے انکار کے بعد کلی جہانگیر اور کلی لقمان میں آباد افغان باڈر فورسز کے خاندان اور کلی جہانگیر اور کلی لقمان سے نقل مکانی کر کے افغانستان کے دیگر علاقوں کے طرف چلے گئے ۔

پاک افغان سرحد کی بندش سے نیٹو سپلائی ، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈاور دیگر تجارتی سامان سے لوڈ ٹرک سینکڑوں کی تعداد میں سرحد اور راستے میں پھنس کر رہ گئے رستے میں پھنسے ہوئے لوڈٹرالروں کو یہاں چمن کے گوداموں میں خالی کیا گیا اور خوراکی مواد سے لوڈ ذیادہ تر ٹرک واپس کوئٹہ روانہ کردئے گئے ۔

یہاں چمن کے کلیئرنگ ایجنٹس کو سرحد بند ہونے سے یومیہ ڈیمرج کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے دوسری جانب تاجر برادری کو آدھے مہینے سے بند پاک افغان سرحد کے باعث بھاری نقصان پہنچ رہا ہے ۔

سرحد کی بند ش سے چھوٹے تاجروں کا کاروبارختم آمدہ اطلاعات کے مطابق سپین بولدک اور کندھار میں سبزی اور دیگر ضروریات زندگی کے اشیاء کی قیمتوں میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے پاکستان سے افغانستان ایکسپورٹ کئے جانے والے دیگر سامان کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔