|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2017

کوئٹہ:  کوئٹہ میں قانون نافذ کر نے والے اداروں نے دہشت گردی کا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا۔ درگاہ شاہ نورانی، پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ اور سول اسپتال کوئٹہ میں وکلاء پر خوکش حملے کے ماسٹر مائنڈ کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔

دہشتگرد نیٹ ورک نے گزشتہ3سالوں میں چار خودکش دھماکوں،صوبائی وزراء پر بم حملے سمیت دہشتگردی کی 24وارداتوں کا اعتراف کرلیا ۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے منگل کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ماسٹر مائنڈ سعید احمد عرف تقویٰ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے ۔

جنہوں پرنسپل لاء کالج کوئٹہ بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کی ٹارگٹ کلنگ ،8اگست 2016ء کو کو بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کو قتل کر کے سول اسپتال میں وکلاء پر خودکش حملے ،کوئٹہ میں ایف سی اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت چوبیس وارداتوں کا اعتراف بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم سعیداحمد عرف تقویٰ کوکو کوئٹہ کے علاقے کلی دیبہ کا رہائشی تھا انہیں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں قائم ٹھکا نے سے گرفتار کیاگیا ۔

پریس کافنرنس موقع پر حکومت بلوچستان کے ترجمان انورالحق کاکڑ، سیکرٹری داخلہ بلوچستان محمد اکبر حریفال، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان احسن محبوب، ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزا ق چیمہ اور دیگر پولیس حکام بھی موجود تھے۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ملزم نے 2014 میں دتہ خیل میران شاہ میں قائم تحریک طالبان پاکستان کے ٹریننگ کیمپ سے تربیت حاصل کی اور اس کے بعد جنوبی وزیرستان ملا ہنر کے کیمپ بھی گیا اور واپسی پر اسے تحریک طالبان پاکستان نے بلوچستان اور لشکر جھنگوی کے لئے دہشتگرد کا رروائیوں کا آغاز کر دیا اور2016 میں اسے کوئٹہ کا امیر بنایا گیا سعید احمد عرف تقویٰ افغانستان میں مختلف ٹریننگ کیمپوں میں بھی گیا جہاں ہمسایہ ملک بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور این ڈی ایس چلا رہی ہے ۔

پریس کانفرنس کے موقع پر گرفتار دہشتگرد کااپنے اعترافی ویڈیو بیان بھی دکھایا گیا بیان میں ملزم نے بتایا کہ جب بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کو قتل کیا گیا اور بلوچستان کی تمام انتظامیہ ، فوج تمام اداروں کے سر براہان ایک جگہ اکھٹے ہوئے تو ملزم اور اس کے ساتھی جہانگیر با دینی نے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ اور وہاں پر اکٹھے ہونے والوں پر خودکش حملے کا منصوبہ بنایا ۔

خودکش حملے کے لئے اپنے بچپن کے دوست احمد علی کو تیار کیا جو کہ پہلے ہی خودکش حملہ کر نے کے لئے اسے کہا کر تا تھا اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ا یشن کے صدر بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کو چنا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ جہاں پر بھی زیادہ ہجوم ہو گا وہاں خودکش حملہ کیا گیا اس منصوبے میں بلال انور کاسی کا گھر یا ہسپتال کو بھی نشانہ بنا نے کا فیصلہ کیا ۔

ملزم نے مزید بتایا کہ 8 اگست 2016 کو اس نے اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ 9 گولیاں فائر کرکے بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کو قتل کیا اور اس کے بعد رکشے میں بیٹھ کر سول ہسپتال پہنچا تا کہ خودکش حملے کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے ۔

جب ہسپتال پہنچا تو وہاں پر وکلاء کا بڑا ہجوم اکٹھا تھا جس کے بعد خودکش حملہ آور احمد علی کو پہلے سے بتائی جگہ پر پہنچایا اور خودکش حملہ کر دیا جس میں70 سے زائد وکلاء جاں بحق ہو ئے ۔

اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی مزید دہشتگردانہ کا رروائیوں میں حصہ لیا جس میں لیویز چیک پوسٹ پر دستی بم او ر چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ بھی شامل ہے اس کے علاوہ پولیس ٹریننگ کالج کے لئے 4 خودکش بمبار تیا ر کئے تھے جن میں سے 3 بمباروں نے حملہ کر کے 60 سے زائد اہلکار وں کو شہید کیا اورایک بمبار نے 12مئی2016کو خضدار کے علاقے درگاہ شاہ نورانی پر خودکش حملہ کیا۔ اس حملے میں65افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال اور سردار رضا محمد بڑیچ کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اس مقصد کیلئے 2دسمبر2014ء کو دھماکاکیا جس میں صوبائی وزراء بچ گئے۔

اس کے ساتھ ساتھ بے نظیر پل کے نیچے ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا ۔ملزم نے 11مئی2016ء کو ڈاکٹر شیراز کو مرقی بائی پاس قتل کرنے،19جون2016ء کو گوالمنڈی میں ایک مسجد میں گھس کر پولیس حوالدار امین اللہ کو افطاری سے پہلے قتل کرنے کا اعتراف بھی کیا۔ 

ملزم نے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ملکر 14اکتوبر2016ء کو سبزل روڈ پر تین ایف سی اہلکاروں اور19نومبر2016ء کو یٹ روڈ پر 3 ایف سی اور1 ٹریفک پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی اعتراف کیا۔ ملزم نے 16جنوری2017کو کوئٹہ کے علاقے کوجوائنٹ روڈ ،حوالدار الطاف حسین ،7مئی کو کوئٹہ کے علاقے سریاب بشیر چوک پر دکان مالک پیر بخش کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کیا۔

صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان حکومت دہشتگردی کے خلاف خطرناک جنگ لڑ رہی ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے صوبہ بھر میں ہونیوالی دہشتگردی میں ملوث ملک دشمن عناصر کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا نے کے ساتھ ساتھ کئی دہشتگردی کی واداتوں کو وقت سے پہلے ہی ناکام بنا کر ملک اور قوم کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے اس کے علاوہ قانو ن نافذ کرنے والے ادارے سانحہ مستونگ میں ملوث عناصر کو قانون کے شکنجے میں جکڑنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ ان کی نشاندہی ہو چکی ہے ۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ہائیر ایجو کیشن کے سیکرٹری عبداللہ جان کی باحفاظت بازیابی کیلئے فورسز کام کر رہی ہے ،غوامیں ملوث دہشت گردوں کا سررغ مل گیاہے ، بہت جلد مغوی کو بحفاظت بازیاب کرا لیں گے ۔

انہوں نے بتایا کہ چمن سے اغواء ہونیوالا ڈاکٹر بازیاب ہو چکا ہے اور ڈیرہ مراد جمالی سے اغواء ہونیوالے اقلیتی سابق سینیٹر ہیمن داس کے بیٹے کی بازیابی کے لئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انتظامیہ کام کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جلسے کے موقع پر پولیس اور انتظامیہ نے سیکورٹی کے موثر انتظامات کئے تھے ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سیکورٹی کے موثر انتظامات کئے جائے تاکہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے ۔وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ گوادراورمستونگ سانحے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد قانون کی گرفت میں لائیں گے ۔