پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے مالی سال کے موجودہ بجٹ پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ پیش کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ طے شدہ اصول جس کے تحت نے این ایف سی ایوارڈ کا 3فیصد حصہ فاٹا انضمام کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی مدمیں رکھا گیا تھا ۔
منڈا ڈیم پانی کے سب سے بڑے ذخیرے جونہ صرف سیلاب بچاؤ کے لیے اہم ہے اور ہزاروں ایکڑ اراضی سیراب ہوگی بجٹ نہیں رکھا گیا۔ حالانکہ نئے این ایف سی ایوارڈ تک طے ہوا تھا کہ مرکز بلاک ایلوکیشن کرے گا تاکہ 8ویں ایف ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ بڑھے اور صوبوں کو مالی وسائل منتقل ہوجائیں ۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ جمہوری حکومت کے دور میں 8واں ایف سی ایوارڈ زیر التواہے جو سوالیہ نشان بن گیا ہے ۔
صوبے بھکاری بنا دیئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی نااہل اور غیر سنجیدہ حکومت کی وجہ سے صوبہ کھنڈر بن چکا۔اور بین الاقوامی اداروں اور وزارت کے فاٹا بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے شہری غربت کی سطح سے بھی نیچے ہیں۔ اگر 8ویں این ایف سی کا اعلان کردیا جاتا تو پسماندہ صوبوں کے غریب عوام کو بھی بنیادی سہولیات کے ثمرات مل سکتے ہیں۔
فاٹا اورخیبرپختونخوا میں پھر ڈرون حملے شروع اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے ، لیکن خصوصی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا۔ PSDPسے صوبہ کے لیے کوئی بڑا میگا پراجیکٹ لینے میں نا اہل صوبائی حکومت کامیاب نہیں ہو سکی اور مرکز کا بھی کردار امتیازی ہے ۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں صنعتیں دہشت گردی کی وجہ سے مکمل بند ہو چکی بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہو گیا نئی صنعتوں کے قیام اور موجود صنعتوں کی بحال کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا ۔ پاک اقتصادی راہداری اور پی ایس ڈی پی دونوں میں سے صوبہ خیبر پختونخواہ کیلئے فنڈز اور ترقیاتی منصوبہ جات نہ دینا مزید احساس محرومی بڑھانے کا باعث ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے خالص پن بجلی پیدواری منافع کی رقم بھی ادا نہیں کی جارہی مہنگی بجلی بنانے پر توجہ ہے صوبہ خیبرپختونخوا کی ٹرانسمیشن ، ڈسٹربیوشن ،لائنوں کی اپ گریڈیشن کیلئے خصوصی بجٹ رکھا جائے تاکہ صوبے کا بجلی نظام اپنی طلب کے مطابق بجلی کا لوڈ اٹھا سکے ۔
این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ پیش کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے ،اسفند یار ولی
وقتِ اشاعت : May 30 – 2017