کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے امن کے قیام کو یقینی بناتے ہوئے دہشت گردوں کے خطرناک نیٹ ورک کو توڑا ہے اب دہشت گردوں کے لئے بلوچستان میں کوئی جگہ نہیں اس لئے دہشت گرد اب بلوچستان میں حکومت کی رٹ کو تسلیم کررہے ہیں ہم عملی اقدامات سے پڑھا لکھا پرامن بلوچستان کا خواب شرمندہ تعبیر بنا کر رہیں گے ۔
بلوچستان مسلم لیگ (ن) کا قلعہ بن چکا ہے جس کی واضح مثال حسنی قبیلے کے سربراہ سردار شہباز خان محمد حسنی اورمیر حیدر خان محمد حسنی کی اپنے قبیلے اور ساتھیوں سمیت مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے موقع پر وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہی اس موقع پر وفاقی وزیر جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ ‘ صوبائی وزراء شیخ جعفرخان مندوخیل ‘ سردار محمد اسلم بزنجو ‘ حاجی میر محمد خان لہڑی ‘ عبدالرحیم زیارتوال ‘ ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ‘ اراکین صوبائی اسمبلی سردار صالح محمد بھوتانی ‘ طاہر محمود خان ‘ میر جان محمد جمالی ‘ میر عاصم کرد گیلو ‘ میر عبدالکریم نوشیروانی ‘ میر امان اللہ نوتیزئی ‘ رضا محمد ‘ حاجی غلام دستگیر بادینی ‘ نصراللہ زیرے ‘ عبیداللہ خان بابت ‘سردار درمحمد ناصر‘ انجینئر زمرک خان اچکزئی ‘ مولانا عبدالواسع ‘ اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی ‘ خواتین اراکین اسمبلی شاہدہ رؤف ‘ سپوزمئی ‘ عارفہ صدیق ‘ معصومہ حیات ‘ ڈاکٹر شمع اسحاق ‘ ثمینہ خان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
اس موقع پر حسنی قبیلے کے سربراہ سردار شہباز خان محمد حسنی اور میر حیدر خان محمد حسنی نے اپنے قبیلے اور ساتھیوں سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان سمیت آواران اور دیگر علاقوں میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات پینے کا صاف پانی تعلیم ‘ صحت اور دیگر مسائل کے حل کے لئے اقدامات کریں گے اور نواب ثناء اللہ زہری کے ہاتھ مضبوط کرتے ہوئے حکومت کیساتھ ہرممکن تعاون کریں گے ۔
اس موقع پر نواب ثناء اللہ خان زہری نے سردار شہباز خان محمد حسنی اور میر حیدر خان محمد حسنی اور ان کے قبیلے سمیت دیگر ساتھیوں کو مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے پر خوش آمدید کہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اب بلوچستان بھر میں پارٹی مزید فعال ہو گی اور بلوچستان کو مسلم لیگ (ن) کا قلعہ بنانے کی باتیں ثابت ہو چکی ہیں کیونکہ حسنی قبیلے کے سربراہ کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے آواران ‘ خاران ‘ پنجگور اور دیگر علاقوں میں بھی مسلم لیگ (ن) مزید مضبوط ہوگی ۔
2013ء کے انتخابات میں ہمارے امیدوار بہت کم ووٹوں سے ہارے تھے لیکن اس وقت ہمیں حسنی قبیلے کی حمایت حاصل نہیں تھی لیکن اب حسنی قبیلہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو چکا ہے 2018ء میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے کیونکہ اب میرے بازو مزید مضبوط ہو چکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کا نیٹ ورک توڑ دیا ہے کیونکہ دہشت گردی سے تمام قبائل عام شہریوں ‘ وکلاء ‘ اساتذہ ‘ ڈاکٹرز سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں جس میں میر علی حیدر اور شہباز خان کے خاندان نے بھی قربانیاں دی ہیں ہمارا وژن ہے کہ ہم پرامن پڑھا لکھا پاکستان بنا کر دم لیں گے کیونکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تھا اس وقت دہشت گرد سمجھتے تھے کہ ہم اس سے چھپتے ہیں لیکن اب دہشت گرد حکومت سے چھپتے ہیں حکومت کی رٹ بحال ہو چکی ہے اکا دکا واقعات کا ہونا بڑی بات نہیں کیونکہ افغانستان کیساتھ کھلا ہوا وسیع العریض بارڈر ہمارے صوبہ کی سرحد کیساتھ ہے۔
حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہریوں کے جان و مال کے کھیلنے والے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا ہے جس طرح جہانگیر بادینی کو سرحدی علاقے میں مارا جبکہ اس کے دوسرے ساتھی سعید احمد کو گزشتہ دنوں پکڑ لیا ہمارے حوصلے پست نہیں ۔
اس موقع پر وفاقی وزیر سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے وزیراعظم اور پارٹی کی جانب سے سردار شہباز خان محمدحسنی اور میر حیدر خان محمد حسنی کو پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اب پارٹی جھالان ‘ خاران ‘ چاغی ‘ مکران ‘ لسبیلہ کی سیاست پر مثبت اثرات مرتب کرے گی کیونکہ حسنی قبیلہ صوبہ کے طول و عرض میں پھیلا ہوا ہے اور آواران ‘ جھالاوان کے علاقوں میں دہشت گردی کوختم کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کریں گے جو لوگ بندوق اٹھا کر بیٹھے ہوئے ہیں وہ بندوق پھینک دیں قومی دھارے میں شامل ہو کر امن کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔
امن ہوگا تو صوبہ ترقی کرے گی امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں بلوچستان سی پیک کے حوالے سے ترقی کی نئی منازل طے کرے گا سی پیک کی وجہ سے گوادر پورٹ ریکوڈک سیندک ‘ خاران ‘ جھالاوان میں تیل و گیس کی تلاش کا سلسلہ شروع ہورہا ہے آنے والے وقت میں منصوبے اور وسائل بلوچستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں لیکن اس کے لئے امن ناگزیر ہے جس طرح نصیرآباد ڈویژن سیاسی اعتبار سے مسلم لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا ۔
اب قلات ‘ مکران ڈویژن بھی مسلم لیگ کا گڑھ بن چکا ہے آنے والے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) صوبہ کی سیاست پر گہرے نقوش چھوڑے گی انہوں نے کہا کہ قومی دھارے میں لوگوں کی شمولیت مسلم لیگ (ن) اور حکومت کی مثبت پالیسیوں کا پیش خیمہ ہے ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات دیں جس میں تعلیم ‘ صحت ‘ پینے کا صاف پانی روڈ شامل ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ چائینز مغویوں کی بازیابی کیلئے حکومت اور پولیس کام کررہی ہے بہت جلد انہیں بازیاب کرالیا جائے گا چائینز کی بے احتیاطی اور ڈی ایس پی سمیت دو ایس ایچ اوز کی غفلت پر انہیں معطل کرکے انکوائری کا حکم دیا ہے جس کے بعد غفلت کا مرتکب پانے کے ان کیخلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کیخلاف لڑرہے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پولیس صوبہ میں امن کے قیام کے لئے سرگرداں ہیں ہم نے اپنے بچوں‘ بھائیوں کیساتھ سول سوسائٹی وکلاء ‘ اساتذہ ‘ ڈاکٹروں نے بھی قربانیاں دی ہیں گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی کے علاج معالجے میں بروقت ہسپتال نہ پہنچنے پر متعلقہ ڈاکٹر کیخلاف انکوائری کرکے کارروائی کرنے کا بھی عندیہ دیا اورکہا کہ یہ میں نوٹس لیا ہے انہوں نے کہا کہ حسنی قبیلے کی مسلم لیگ میں شمولیت سے آواران اوردیگر علاقوں میں آنے والے وقت میں مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔
نیٹ ورک توڑدیا دہشتگرد اب بلوچستان میں حکومتی رٹ تسلیم کررہے ہیں ، نواب زہری
وقتِ اشاعت : May 31 – 2017