اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی وترقی نے مالی سال 2017-18کے ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) کے حوالے سے سفارشات کوحتمی شکل دیدی ، کمیٹی نے بلوچستان کے ہر ضلع کے لئے ایک ارب ترقیاتی فنڈ مختص کرنے، خاران میں کیڈٹ کالج کی تکمیل کیلئے 1ارب مختص کرنے ،وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے اخراجات میں مجوزہ اضافہ واپس لے کرفنڈز کو اعلیٰ تعلیم کیلئے مختص کرنے ،توانائی کے پن بجلی کے منصوبے کے لئے مختص کئے گئے ۔
فنڈز میں اضافہکرنے سمیت دیگر سفارشات کی منظوری دے دی۔جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی وترقی کا اجلاس سینیٹر سیف اللہ مگسی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی نے مالی سال 2017-18کے ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) کے حوالے سے سفارشات کی حتمی شکل دیدی ۔سفارشات قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو حتمی منظوری کیلئے بھیجی جائیں گی ۔
کمیٹی نے بلوچستان میں یارک سے ژوب تک ،ژوب سے کچلک تک سڑکوں کی تعمیر کے لئے 20,20ارب مختص کرنے کی سفارش منظور کی جبکہ بوستان سے ژوب تک اور ڈی آئی خان سے کوہاٹ تک ریلوے ٹریک کے لئے 20ارب مختص کرنے کی سفارش، کمیٹی نے ژوب ، قلعہ سیف اللہ ،ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام اور کوئٹہ میں 25میگاواٹ سے 200میگاواٹ تک تھرمل پلانٹ بنانے کیلئے فنڈز مختص کرنے کی بھی سفارش کی ۔
کمیٹی نے موسیٰ خیل اور شیرانی میں کیڈٹ کالج کے قیام کیلئے فنڈز مختص کرنے اور بلوچستان میں زراعت کیلئے ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے 10ارب مختص کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی نے سفارش کی کہ وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے اخراجات میں مجوزہ اضافہ واپس کیا جائے اور اس رقم کو اعلیٰ تعلیم کیلئے مختص کیا جائے ۔
سیلز ٹیکس کو 17فیصد سے کم کر کے 10فیصد کیا جائے ،توانائی کے پن بجلی کے منصوبے کے لئے مختص کئے گئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے۔کمیٹی نے سفارشات کی منظوری دی ، کمیٹی نے سینیٹر کلثوم پروین کی جانب سے خاران میں کیڈٹ کالج کی تکمیل کیلئے 1ارب مختص کرنے کرنے اور بلوچستان کے ہر ضلعے کے لئے ایک ارب مختص کرنے کی بھی سفارش منظور کی ۔