کو ئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ملک عبدالولی کاکڑ نے پنجاب کے نام نہاد تجزیہ نگار ضیاء شاہد کی جانب سے پشتون بلوچ اور سندھی سیاسی اکابرین پر ملک توڑنے کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے الگ ہونے کے بعد ولی خان اور نواب غوث بخش بزنجو نے جو کردار ادا کیا ۔
ان کی مثال تاریخ میں نہیں ملی تھی اگر 1973 کا آئین نہ بنتا تو ملک دولخت ہو تا بعض لو گ اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے ان سیاسی اکابرین پر الزامات لگا رہے ہیں ۔
جنہوں نے اس ملک کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اپنے جاری کر دہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ افسوس اس بات پر ہے کہ جو لوگ ملک کو بنا نے میں اپنا کردار ادا نہیں کر سکتے وہ لوگ دوسروں کو خوش کر نے کے لئے یا اپنے آپ کو زیادہ محب وطن کہلانے کے لئے اس طرح بے بنیاد پروپیگنڈے کر کے پشتون بلوچ سیاسی اکابرین پر الزامات لگا تے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہے کہ تاریخ دیکھا جائے تو با چا خان، سردار عطاء اللہ مینگل، نواب اکبر بگٹی،نواب خیر بخش مری، ولی خان سمیت دیگر اکابرین نے انگریزوں سے لے کر آج تک جو طویل جدوجہد کی ہے آج دنیا ان اکابرین کے خدمات کو سراہتے ہیں مگر بدقسمتی سے پنجاب کے چند نام نہاد تجزیہ نگار آج بھی ملک کو دولخت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔
وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ملک کے حکمران ان نام نہاد تجزیہ نگاروں کے خلاف فوری طور پر کا رروائی کریں ماضی میں بھی اس طرح نا م نہاد پروپیگنڈے کئے گئے مگر وہ ناکام ہوئے اب ایک بار پھر ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان سیاسی اکابرین نے ملک سے نفرتیں ختم کر نے کے لئے طویل جدوجہد کی مگر جن لو گوں نے ملک کے لئے قربانی نہیں دیں وہ دوسرے سیاسی اکابرین پر الزامات لگا کر کیا ثابت کر نا چاہتے ہیں انہوں نے پشتون بلوچ عوام سے اپیل کی ہے کہ نام نہاد تجزیہ نگار کے مارکیٹ میں آنیوالی کتاب کا فوری طور پر بائیکاٹ کیا جائے ۔
پنجابی تجزیہ نگار کا بلوچ پشتون اکابرین پر الزامات قابل مذمت ہے، ولی کاکڑ
وقتِ اشاعت : June 4 – 2017