|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2017

کو ئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سینیٹر داؤدخان اچکزئی نے بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاک چین اقتصادی راہدری کے مغربی روٹ کو وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق ترجیح دینے کی بجائے مشرقی روٹ کو چھ رویہ اور مغربی روٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے دو رویہ بنانے کا اعلان چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاقی حکومت کے امتیازی سلوک کی واضح مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ بھی اس حکومت کا عداد و شمار کے گورکھ دھندے کا نام ہے ۔ بلوچستان میں پچھلی اتحادی حکومت کی طرف سے ڈیمز کے لئے رکھے گئے سو ارب میں بچاسی فیصد کٹوتی کی گئی ہے ۔ صوبے میں پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے گر گئی ہے ۔ آئندہ کچھ سالوں میں شہری نقل مکانی پر مجبور ہوجائیں گے۔

لوڈ شیڈنگ ناقابل برداشت حد تک ہورہی ہے جس کی وجہ زراعت و باغات تباہی کے دہانی پر ہیں اور شہریوں کو پینے کا پانی میسر نہیں۔ معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان جہاں سے قدرتی گیس نکل رہی ہے ، صوبے کے بڑے حصے کو یہ سہولت میسر نہیں۔

پارلیمنٹ اور قائمہ کمیٹیوں میں وزیر منصوبہ بندی مغربی روٹ کے بجٹ کے بارے میں حقائق بیان کرنے کی بجائے لیکچر دیتے ہیں ۔ آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کا اب تک اعلان نہ ہونا اور بجٹ پیش کردینا غیر آئینی ہے جنگ سے تباہ شدہ فاٹا اصلاحات پر حکومت کی اپنی اتحادی جماعتوں کی وجہ سے عمل درآمد نہ ہونا بھی سوالیہ نشان ہے۔

این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کیلئے تین فیصد آدائیگی نہیں کی گئی۔ موجودہ بجٹ میں چھوٹے صوبوں کو یکسر نظر انداز کرکے ثابت کیا گیا ہے کہ پسماندہ علاقوں کو محروم رکھنے کی پالیسی جاری رہے گی۔