|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2017

کوئٹہ: پاکستان میں جعلی ادویات کی سب سے زیادہ فیکٹریاں پنجاب اور سندھ میں ہیں جہاں ان کی تعداد تقریبا تین ہزار بتائی جاتی ہے جبکہ ان فیکٹریوں سے نکلنے والا زہر کا مارکیٹ بلوچستان خیبر پشتونخواہ اور افغانستان میں اپنی جعلی فیکٹریاں کی ادویات ہسپتالوں میں بھی مریضوں کو دی جا رہی ہے ۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تین ہزار سے زائد جعلی ادویات بنانے والی فیکٹریوں کا انکشاف ہوا ہے سب سے زیادہ فیکٹریاں سندھ دوسرے نمبر پر پنجاب تیسرے نمبر پر کے پی کے اور چوتھے نمبر پر بلوچستان میں ہیں، جعلی ادویات بنانے والی فیکٹریوں میں بھارت ایران اور چائنہ سے سمگل کیاگیا سب سے کم قیمت کا خام میٹریل استعمال کیا جا رہا ہے۔

جعلی ادویات کی بڑی مارکیٹوں میں لاہور میں لوہاری مارکیٹ، پشاور میں صدر بازار، کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر میڈیسن کی ہول سیل مارکیٹ، سکھر ،حیدر آباد، بلوچستان میں بڑی مارکیٹیں موجود ہے، رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جعلی ادویات کی فیکٹریوں میں سے 35فیصد موجودہ وسابق ارکان اسمبلی ، پندرہ فیصد ڈاکٹرز اور اکیس فیصد ایسے افرا د کی ہیں جو خود نہ صرف مختلف ہسپتالوں کے مالک ہیں ۔

انہوں نے انہی میڈیسن کو مشہور برانڈز کے ناموں کے ساتھ ملا کر بیچنا شروع کیا ہوا ہے، پرائیویٹ ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ اکثرسرکاری ہسپتالوں میں بھی یہ جعلی میڈیسن استعمال کی جارہی ہیں اور جعلسازی سے بچنے کیلئے مافیا نے اندر ناقص میٹریل سے تیارہ کردہ ادویات اور باہر کسی اور برانڈ کا لیبل لگارکھا ہے۔

طاقت کے انجکشن اور اینٹی بائیوٹک کے انجکشن زیادہ تعداد میں جعلی تیار ہورہے ہیں، اسی طرح کھانسی کے شربت جس میں نشہ آور کیمیکل ڈالا گیاہوتا ہے یہ بھی بڑی تعداد میں تیار کر کے فروخت کیاجارہا ہے، ان جعلی فیکٹریوں کے خلاف کچھ عرصہ کیلئے پنجاب میں آپریشن شروع ہواتھا مگر با اثر مافیا نے اس کو بھی رکوا دای، یہ جعلی ادویات افغانستا بھی جاتی ہیں جبکہ پاکستان کے ستر فیصد دیہی علاقوں میں یہ ادویات استعمال ہو رہی ہیں، میڈیکل سٹورز ان ادویات سے بھرے پڑے ہیں ۔