|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ، بی این پی ضلع نوشکی کے صدر نذیر احمد بلوچ، جمال مینگل، خورشید احمد بلوچ ودیگر نے گذشتہ روز طلباء تنظیموں سے اظہار یکجہتی کی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اعلیٰ انتظامی آفیسر کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہے ۔

ان کی طرف سے داخلوں میں میرٹ کا دعویٰ کیا گیاہے جو کہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ کرپشن نے ادارے کو تباہ کردیا ہے، یونیورسٹی میں تمام امور یونیورسٹی ایکٹ کو پامال کیا جارہا ہے بھرتیوں داخلوں سمیت تمام امور میں بدعنوانی کا سلسلہ جاری ہے صرف داخلہ فیسوں نہیں تمام فیسوں میں اضافہ کیاگیا ہے جوکہ بلوچستان کے غریب عوام کیلئے ناقابل برداشت ہے ۔

داخلہ فیسوں میں زیادتی کسی صورت قبول نہیں تمام فیسوں میں کمی کی جائے انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر ادارے میں مداخلت کی جارہی ہے ، طلباء کے معاملے کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ اور صوبائی حکومت اس معاملے میں ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے ۔

اسمبلی فلور پر بھی اس معاملے کو اٹھایا جاچکا ہے لیکن وہاں سے بھی ہمارے طلباء تنظیموں کو انصاف نہیں مل رہا ہے اس ماہ رمضان میں ہم اپنے نوجوانوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑینگے ، طلباء کے اس سنگین مسئلے کے حوالے سے ہم وفاق اور سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے ۔

افسوس کی بات ہے کہ طلباء کو یونیورسٹی سے نکال کر روڈوں پر لانااور ان سے تعلیمی ماحول چھین کر خاموش بیٹھنا یہ صوبائی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، بلوچستان کے واحد یونیورسٹی کو بے یارومددگا ر چھوڑنا یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے بلوچ بلخصوص پشتونوں سے تعلیم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں، انہوں نے طلباء تنظیموں کو یقین دلایا کہ اگر صوبائی حکومت اس معاملے کو جلد سے جلد نہیں حل کریگی تو بلوچستان نیشنل پارٹی اس حوالے مختلف سیاسی پارٹیوں سے ملکر آل پارٹی کانفرنس کریگی ۔