|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں بلوچستان کی پشتون علاقوں کے لئے 152 ارب روپے میں سے صرف20 ارب روپے دیئے گئے ہیں یہ ظلم اور جبر نہیں تو اور کیا ہے صوبے کے 17 وزارتوں کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں رکھا گیا ہے چار وزارتوں میں نئے اسکمیں نہیں رکھی گئی ہے۔

اس بجٹ میں 42 وزارتوں اور ڈویژنوں میں ہمارے لئے کوئی حصہ نہیں رکھا گیا عملی طور پر اس ملک کا درالخلافہ اسلام آباد نہیں گو کے برائے نام ہے لیکن عملی طور پر لا ہور ہے یہ عمل نقصان دہ ہے اور یہ ون یونٹ ہے کرپشن کی یہ حالت ہے کہ سالانہ1000 سے1500 ارب روپے تک غریب عوام کی دولت کو لوٹا جا رہا ہے حکومت سمیت بیورو کریسی، جا گیردار صنعت کار سب لوٹ رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ ہم دوسروں سے خیرات لے کر ہم کہیں گے کہ اس ملک کو ہم ترقے دینگے بجٹ میں غیر ترقیافتہ علاقوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا بلوچستان کے لئے 152 ارب روپے دیئے ہیں 152 ارب روپے میں سے گوادر کو75 ارب روپے دیئے گوادر تو چین ، لاہور اور پنجاب کے لئے بنا رہے ہیں ۔

گوادر نہ بلوچوں، نہ پشتونوں ، نہ سندھی اور نہ سرائیکی کے لئے ہے پشتون علاقوں کو صرف20 ارب روپے دیئے گئے ہیں یہ ظلم اور جبر نہیں تو اور کیا ہے فاٹا اور بلوچستان کے عوام 71 فیصد نیچے غربت کی لکیر کی نیچے زندگی گزار رہے ہیں اس کے لئے اب تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے عملی طور پر اس ملک کا دارالخلافہ اسلام آباد نہیں گوکہ برائے نام لیکن عملی طور پر لا ہور ہے یہ عمل نقصان دہ ہے ون یونٹ ہے لاہور دارالخلافہ ہے یہاں پر منی مارشل لاء ہے ۔