|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2017

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے محکمہ مواصلات و تعمیرات اور دیگر تعمیراتی محکموں کو ہدایت کی ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں میں ماحولیا ت کے تحفظ کا خصوصی خیال رکھا جائے اور سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے منصوبوں میں شجر کاری کے لئے بھی فنڈز مختص کئے جائیں ۔

یہ ہدایات انہوں نے شہدائے زہری فلائی اوور کوئلہ پھاٹک کے معائنہ کے موقع پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران دیں، صوبائی مشیر سردار درمحمد ناصر،محمد خان لہڑی،رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کر د گیلو، سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو اشرف اللہ کاکڑ اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ماحولئاتی آلودگی، صفائی کی ابتر صورتحال، وال چاکنگ سمیت کئی ایسے عوامل ہیں جنہوں نے کوئٹہ کی خوبصورتی کوداغدار کر رکھا ہے انہوں نے کمشنر کوئٹہ کو ہدایت کی کہ شہر میں صحت و صفائی کی صورتحال کی بہتری کے لئے جاری اقدامات کو مزید تیز کیا جائے اور تعمیر شدہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کو فوری طور پر فعال کیا جائے جبکہ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی اپنی سماجی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے شہر کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وال چاکنگ کے خلاف جلد قانون سازی کی جائے گی تاکہ اس کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی ممکن ہوسکے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ فلائی اوور اور سمنگلی روڈ کی تعمیر کے منصوبے 14اگست2017تک مکمل کر لئے جائیں وزیراعظم کو ان منصوبوں کے افتتاح کے لئے مدعو کیا جا ئے گا۔

وزیر اعلیٰ نے فلائی اوور کے ستونوں پر صوبے کی ثقافت کو رنگوں کے ذریعے اجاگر کرنے کی ہدایت کی وزیر اعلیٰ نے سمنگلی روڈ کے منصوبے کے لئے مطلوبہ فنڈز کے اجراء کی ہدایت بھی کی اس موقع پر وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ فلائی اوور کے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 1499.225ملین روپے ہے جو وفاقی حکومت نے فراہم کئے ہیں ۔

منصوبے کا 90فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ سمنگلی روڈ کی تعمیر و توسیع کے منصوبے کی لاگت کا تخمینہ2058ملین روپے ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ دونوں منصوبوں پر دن رات کام کر کے انہیں اگست میں مکمل کرکے 14اگست کو ان کا افتتاح کیا جائے ۔

بعدازاں وزیراعلیٰ نے بلوچستان کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ کے دفتر کا دورہ کیا واضح رہے کہ منصوبے کی افادیت نہ ہونے کی بناء پر اسے 2013میں بند کر دیا گیا تھاتاہم منصوبے کے لئے خطیر فنڈ سے خریدی گئی بھاری مشینری ، گاڑیاں اور دیگر آلات تاحال پراجیکٹ کے دفتر میں موجود ہیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کو پراجیکٹ کے اثاثہ جات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تقریباً 98کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبے کے لئے جنریٹرز ، گاڑیاں اور بھاری مشینری خریدی گئی تھیں جسے منصوبے کی سائیٹ سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے ۔

 وزیراعلیٰ نے منصوبے کے آغاز سے قبل ہی خطیر لاگت سے مشینری کی خریدکر وسائل کا ضیاع کیا گیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مشینری ، گاڑیاں ، جنریٹر زاور دیگر آلات کو عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں کے لئے بروئے کار لایا جائے گا اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے مشینری اور گاڑیوں کا معائنہ بھی کیا ۔