|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2017

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ پر مزیدکسی تاخیر کے جلدازجلد عملدرآمد کے آغاز کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ ایک بڑا اور اہم منصوبہ ہے جس کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور اسے فاسٹ ٹریک پر ڈال کر پایہ تکمیل پہنچایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس احسن محبوب وائس چےئرمین بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ ہمایوں نظامی، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ڈی آئی جی کوئٹہ سدرن کمانڈ حکام بھی شریک تھے جبکہ ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اجلاس کو منصوبے پر اب تک پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایاگیا کہ ابتدائی طور پر منصوبے کے تحت کوئٹہ شہر میں 14سو کیمرے لگائے جائیں گے اجلاس کو ٹینڈرنگ پراسس، کنسلسٹنٹ کی ماہرانہ آراء اور قانونی و مالی امورسے آگاہ کیاگیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم وار زون میں رہتے ہیں اور دہشٹ گردی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔

جو ابھی ختم نہیں ہوئی لہذا موجودہ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ سیکورٹی فورسز کی استعداد کار میں اضافے اور انہیں ضروری سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ بھی دہشت گردوں اور سماج دشمن عناصر کا مقابلہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ سے عوام کے جان و مال کے تحفظ اور دہشتگردں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی کامیاب تکمیل کے بعد دیگر بڑے شہروں میں بھی یہ منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل عوام کے معیار زندگی کی بہتری اور انہیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صوبے میں امن واستحکام کے قیام کیلئے کوشاں ہیں اور حکومت میں شامل جماعتوں کے ساتھ مل کر ان اہداف کے حصول کیلئے انتھک محنت کررہے ہیں جس کا مشاہدہ عوام خود کررہے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے لئے ایک عوام دوست اور متوازن بجٹ کی تیاری کیلئے وزیراعلیٰ رات گئے تک اجلاس کا انعقاد کرتے ہیں ان مشاورتی اجلاسوں میں تمام پارلیمانی قائدین، چیف سکیرٹری بلوچستان محکمہ منصوبہ بندی و وترقیات اور محکمہ خزانہ کے حکام شریک ہوتے ہیں۔

وزیراعلیٰ کی سیاسی ، مالی اور انتظامی امور پر مضبوط گرفت ہے وہ بلوچستان کو ایک ترقی یافتہ صوبہ بنانے کا نہایت واضہ وژن اور عزم بھی رکھتے ہیں اس حوالے سے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کو بھی مشاورت میں شامل کیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ مختلف سیاسی جماعتوں اور معتبرین کے وفود سے ملاقاتیں بھی کرتے ہیں اور عام لوگوں سے ہونے والی ملاقاتوں میں پیش کی جانے والی درخواستوں پر موقع پر ہی احکامات جاری کرتے ہیں ۔

جمعرات کے روز بھی سرکاری امور کی انجام دہی اہم اجلاسوں کے انعقاد کے علاوہ وزیراعلیٰ نے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹری جنرل سکندر خان ایڈوکیٹ کی قیادت میں جے یو آئی کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد نے وزیراعلیٰ کی توجہ سانحہ مستونگ کے شہداء اور زخمیوں کے معاوضوں کی ادائیگی کی جانب مبذول کراتے ہوئے معاوضوں میں اضافے اور ان کی جلد ادائیگی کے ساتھ ساتھ نصیر آباد سے جمعیت علماء اسلام کے رہنما کے مغوی بیٹے کی جلد بازیابی کیلئے اقدامات کی درخواست کی۔

وزیراعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ ڈپٹی کمشنر مستونگ کو شہداء اور زخمیوں کی تفصیلات فوری طور پر پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور حکومتی پالیسی سے ہٹ کر خصوصی طور پر سانحہ مستونگ کے لواحقین اور زخمیوں کے معاوضوں میں اضافہ کردیاجائے گا۔ جبکہ وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کو مغوی وکی کمار کی جلد اور باحفاظت بازیابی کیلئے بھی تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ۔

وفد نے توجہ اور ہمدردی سے گذارشات سننے اور معاوضوں میں اضافے کے اعلان پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیراعلیٰ سے ان کے معاون خصوصی میر امان اللہ نوتیزئی کی قیادت میں چاغی کے ایک نمائندہ وفد اور میر فیصل زہری کی قیادت میں زہری کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے وفود کی جانب سے پیش کئے گئے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔