کوئٹہ: شہید اسلم گچکی کی برسی پر بلوچستان نیشنل پارٹی اور بی ایس او کے زیر اہتمام کوئٹہ اور نوشکی میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا کوئٹہ میں تعزیتی جلسہکلی شاہوزئی میں منعقد ہ جلسے کی صدارت شہید کی تصویر سے کرائی گئی ۔
مہمان خاص پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے تعزیتی جلسے سے غلام نبی مری ، لقمان کاکڑ، اسد سفیر شاہوانی، احمد نواز بلوچ، ملک نوید دہوار، رحمت اللہ پرکانی، ٹکر منیر احمد بنگلزئی، حاجی نو راللہ بنگلزئی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ماسٹر عبدالعلیم نے سرانجام دیئے تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ محمد یونس نے حاصل کی ۔
اس موقع پر شکیل بلوچ، ملک عبدالحمید بنگلزئی، صلاح الدین شاہوانی، صدام حسین ،شاہ خالد مینگل، بابو کھوسہ ،ندیم دہوار، بسم اللہ بلوچ، حیدر لاشاری، رحیم داد مینگل، الف الدین کرد بھی موجود تھے مقررین نے کہا کہ شہیداسلم جان گچکی ایک عظیم انسان دوست رہنماء تھے اور سیاسی طورپر ایک استاد کے حیثیت رکھتے تھے ایسے لوگ صدیوں میں پیدا ہو تے ہیں جو اپنے قومی جہد اور وطن کی بقاء اور سلامتی اور قومی تشخص کی جدوجہد کر تے ہیں تعزیتی جلسے میں زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے خیالات وفکر وسوچ کی پرچار کر تے رہیں گے ۔
ان قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا گیا جنہوں نے ثابت قدمی ، مستقل مزاجی کے ساتھ بلوچستان کے قومی جدوجہد کو تقویت بخشی شہید اسلم جان پوری زندگی اصولی سیاست کی کبھی بھی جدوجہد میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔
مقررین نے کہا ہے کہ آج ہم میں نہیں لیکن نظریاتی اور روحانی طور پر آج بھی ہمارے ساتھ ہے ان کے نظریات، افکار وخیالات کی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے مقررین نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے عظیم رہنماؤں وکارکنوں کو قتل وغارت کا نشانہ بنایا گیا حکمران اس خام خیالی میں تھے کہ اس طریقے سے پارٹی کو کمزور کیا جا سکے لیکن آج بھی پارٹی پہلے سے زیادہ فعال اور متحرک اور بلوچوں کی سب سے بڑی قوت بن چکی ہے ۔
مقرین نے کہا ہے کہ آمر دور میں یہ سول ڈکٹیٹروں کے دور میں حبیب جالب بلوچ، میر نور الدین مینگل سمیت سینکڑوں رہنماؤں وکارکنوں کو شہید کیا گیا اس پاداش بی این پی بلوچستان کے قومی اجتماعی مفادات کی جدوجہد سے دور رہے لیکن پارٹی کے رہنماؤں وکارکنوں نے قربانیاں دے کر بھی جدوجہد سے دور نہیں رہے بلکہ ان کی سچی وبستگی بڑھتی گئی پارٹی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے جس سے کمزور نہیں کیا جا سکتا ۔
مقررین نے کہا ہے کہ بی این پی کے قومی کونسل سیشن میں جو فیصلے ہوئے تھے پارٹی اس پر من وعن عمل کر کے جدوجہد کو آگے بڑھائی جس میں مردم شماری ، افغان مہا جرین کی انخلاء اور سی پیک کے اہم مسئلوں پر پارٹی نے واضح موقف رکھا کہ ہم سی پیک میں کسی بھی پروجیکٹ کے خلاف نہیں ہم ترقی چاہتے ہیں لیکن ترقی کے لئے ضروری ہے کہ پہلے گوادر کے بلوچوں جو اکیسویں صدی میں پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔
انہیں پانی سمیت ان کے دیگر بنیادی ضروریات انہیں میسر ہونی چا ہئے قانونی سازی ہو جس سے بلوچ اپنے ہزاروں پر محیط تاریخ وتہذیب وتمدن اور ہماری زبان وثقافت ملیا میٹ نہ ہو بیرونی آبادی کی یلغار سے انہیں بچانے کے لئے قانونی سازی کی جائے اور مردم شماری کے حوالے سے پارٹی نے جو کردار ادا کیا و بلوچستان کے بلوچ عوام کے سامنے ہے اور اسی طرح افغان مہا جرین کے انخلاء کے بارے آج بھی ہم واضح طور پر کہنا چا ہتے ہیں کہ انہیں باعزت طریقے سے ان کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے ۔
اکیسویں صدی کا تقاضابھی یہی ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کی زیورت سے آراستہ کریں تاکہ اکیسویں صدی کے چلنجز کا مقابلہ کر سکے اور نوجوانوں کو قلم ہتھیار کے طور پر استعمال کریں کیونکہ تعلیم، علم وآگاہی کے ذریعے سماجی انقلاب جو مثبت تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت تعزیتی جلسے میں عبدالحق مینگل ، توصیف کاکڑ، آغا شعیب نے ٹکری منیر احمد کی قیادت میں کلی سعادت کرانی سے 200 ساتھیوں سمیت بی این پی میں شامل ہوئے پارٹی کے مرکزی قائدین نے انہیں دلی مبارکباد پیش کئے اور امید ظاہر کی کہ وہ پارٹی کے پروگرام کو گھر گھر پہنچائیں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون کے تحت یونیورسٹی آف بلوچستان میں شہید اسلم جان گچکی کے برسی پر تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا ریفرنس کی صدارت شہید کے تصویر سے کرائی گئی پروگرام میں کارکنان کے کثیر تعداد نے شرکت کی اور شہداء کے یاد میں دو منٹ خاموشی اختیار کی گئی۔
ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی سینئر جوائنٹ سیکرٹری شہجیان بلوچ مرکزی کمیٹی کیمبمر عتیق بلوچ یونیورسٹی یونٹ سیکرٹری نزیر بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکرٹری ماما وحید بلوچ عاطف بلوچ میران بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید اسلم جان گچکی سمیت تمام شہداء کے قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہے شہداء نے ایک عظیم قومی مقصد حق خوداردیت کے لئے قربانی دے کر اپنے آج کو قوم کے کل کے لئے قربان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ظلم و جبر کی انتہاء کر دی گئی یے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں آج بھی جاری یے تعلیمی اداروں کو نو گو ایریاز میں تبدیل کیا گیا یے فیسوں میں اضافے کے بنیاد پر بلوچ قوم کو نوآبادیاتی پالیسیوں کا شکار بنایا جارہا یے تاکہ بلوچ قوم پر علم و زانت کے دروازے بند کئے جاسکے یونیورسٹی آف بلوچستان کا مادر علمی ہے جو کہ بی ایس او کے قربانیوں سے وجود میں آیا اور اسکی حفاطت بھی بی ایس او ایک اہم قومی اثاثے کے طور پر کرے گی بلوچستان کے غریب طلباء کے فیسوں سے کسی صورت یونیورسٹی کو نہیں چلایا جاسکتا ۔
فیسوں میں اصافہ در اصل تعلیم کے دروزاے بند کرانے کے لئے ہے انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں سازشیں ہوں یا قوم پر ظلم و جبر کی انتہاء سب کچھ بلوچ قومی تحریک کے خوف سے کیا جارہا ہے تاکہ بلوچ قوم کو علمی حوا لے سے پسماندہ رکھا جاسکے بی ایس او کے کارکنان کی زمہ داری بنتی یے کہ وہ تعلیمی اداروں کو بجائے صرف ڈگری لینے کے شعور کا ذریعہ بنائے تاکہ جاری سازشوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
نوشکی میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے عظیم رہنما شہید میر اسلم جان گچکی کے برسی کی مناسبت سے بی این پی کے سیکرٹریٹ میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو اجس کی سعادت ملا عبدالکریم مینگل نے حاصل کی شہداء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔
پروگرام سے بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر میر خورشید جمالدینی ضلعی صدر نذیر احمد ضلعی جنرل سیکرٹری میر ثناء اللہ جمالدینی سابقہ سی سی ممبر عطاء اللہ مینگل ضلعی ڈپٹی سیکرٹری حمید بلوچ میر صاحب خان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے شہید اسلم جان گچکی کو ان کی شاندار جدوجہد اور لازوال قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کی ۔
انہوں نے کہاکہ شہید اسلم جان گچکی نے ساری زندگی بلوچ قومی تحریک کیلئے وقف کر دی مارشل لاء ادوار سے لے کر 70 کی رہائی تک کئی محاذوں پر قوم کی خودارادیت کی جنگ لڑی لیکن ان کے قدموں میں کبھی لفزش نہیں آئی شہید گچکی نے زندگی کے آخری سانس تک قوم اور وطن کیلئے قربانیاں دیتے رہے
اسلم گچکی کی برسی تعزیتی تقاریب ،وطن کی بقاء و سلامتی کیلئے جمہوری جدوجہد پر کابند ہیں، بی این پی
وقتِ اشاعت : June 10 – 2017