کوئٹہ: جامعہ بلوچستان کے مختلف طلباء تنظیموں کے رہنماء بی ایس او پجار کے حمید بلوچ،پی ایس ایف کے ملک انعام کاکڑ ،ایچ ایس ایف کے ناظر حسین ،خالد بلوچ ،منیر جالب اور دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے گئے ۔
احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہاور جامعہ بلوچستان اس وقت مسائل کا آماجگاہ بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کی جانب سے تعلیم کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کیے جارہے ہیں مگر یہ صرف دعوے اخباروں اور زبانی کلامی ہے جن کا حقائق سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
آج بھی جامعہ بلوچستان میں صوبے کے دور دراز سے آئے ہوئے طلباء وطالبات خوف کی فضاء میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں مگر تعلیم کیلئے پر امن فضاء درکار ہوتی ہے خوف اور گُھٹن کے ماحول میں نہ تو بہتر تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے اور نہ ہی معاشرے کیلئے کوئی بہتر کام سرانجام دیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان صوبے کا واحد جامعہ ہے ۔
جہاں پر صوبے کے دور دراز علا قوں سے علم کے پیا سے اپنے علم کی پیاس بھجانے کیلئے آتے ہیں مگر انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے جس سے غریب طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں یہ تمام سازشیں دانستہ طورپر کیے جارہے ہیں تاکہ صوبے کے غریب طلباء تعلیم حاصل نہ کر سکیں انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں میرٹ کے حوالے سے تمام تر اقدامات کی پامالی کی گئی ہے۔
پی ایچ ڈی ہولڈرزجن سے تعلیم کے حوالے سے کام لینا چاہئے تھا مگر وائس چانسلر پی ایچ ڈی ہولڈرز کو لکچرار یا پروفیسر کی پوسٹوں کی تعینات کرنے کی بجائے انتظامی پوسٹوں پر تعینات کیا گیا ہے جو تعلیم دشمن کا منہ بولتاثبوت ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان کے فیسوں کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی تھی جس کا چےئرمین وزیرتعلیم تھا جو فیسوں میں کمی کرنے کی بجائے وائس چانسلر جامعہ بلوچستان کی نمائندگی کرتا ہوا دیکھائی دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ 11جون سے اپنے مطالبات کے حق میں صوبے بھر کے تمام اضلاع میں پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیا جائے گا اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائیں گے ۔