|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2017

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے تمام ترقیاتی محکموں کے سیکریٹریوں کو رواں مالی سال کے دستیاب ترقیاتی فنڈز کے 30جون تک صحیح اور بہترین مصرف کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ ترقیاتی فنڈز کے ضیاع او لیپس ہونے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی حکومت اور ترقیاتی محکمے وسائل کو عوامی خدمات کے منصوبوں کے لئے بروئے کار لانے کے ذمہ دار ہیں اور یہ ذمہ داری ہر صورت ادا کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے مصرف اور ترقیاتی پروگرام کے پروگریس ریویو کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات ڈاکٹر عمر بابر، سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹری اجلاس میں شریک تھے جنہوں نے اپنے اپنے محکموں کے ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز کے استعمال کی پروگریس رپورٹ اجلاس کو پیش کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں فنڈز کے بروقت استعمال نہ ہونے کی روایت رہی ہے تاہم ہم اس روایت کا خاتمہ کردیا ہے۔ محکمے اپنی استعداد کار میں اضافہ کرتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کے بروقت اور صحیح استعمال کو یقینی بناکر عوام کی فلاح وبہبود اور صوبے کی مجموعی ترقی کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومی خزانے سے نکلنے والا ایک ایک پیسہ عوام کی امانت ہے اور ہم اس کے امین ہیں لہٰذا اس امانت میں کسی طور پر بھی خیانت نہیں ہونے دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ گذشتہ کئی روز سے رات گئے تک آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے لئے اجلاس منعقد کررہے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے جاری منصوبوں کے لئے مطلوبہ فنڈز کے اجراء اور ان کے بروقت استعمال کے عمل کی مانیٹرنگ بھی کررہے ہیں تاکہ عوام کو ایک متوازن اور صحیح معنوں میں ترقیاتی بجٹ دیا جاسکے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو بھی ممکن بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جولائی 2017ء میں30جون 2017ء تک خرچ کئے گئے فنڈز اور ترقیاتی منصوبوں کی پراگرس کا جائزہ لیں گے اور جہاں بھی فنڈز کے ضیاع اور استعمال میں بے قاعدگی پائی گئی اس کے ذمہ دار محکمے کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔


حلقہ این اے 260 بہادر خان مینگل امیدوار نامزد ،الیکشن کے نتائج تبدیل کئے گئے تو سخت نتائج برآمد ہونگے ،بی این پی
کوئٹہ(آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ حلقہ این اے260 کے ضمنی انتخابات کے لئے بلوچستان نیشنل پارٹی نے حاجی بہادر خان مینگل کو امیدوار نامزد کر دیا جبکہ ان کے متبادل امیدوار حاجی محمد ہاشم نو تیزئی ہونگے ۔

بلو چستان نیشنل پارٹی ایک جمہوری سوچ پر یقین رکھتی ہے حلقہ این اے260 پر بلوچستان نیشنل پارٹی کو2 200 اور2013 میں جیتنے کے باوجود ہرایا گیا اگر اس مرتبہ مقتدر قو توں نے الیکشن کی بجائے سلیکشن کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج خطرناک برآمد ہونگے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے ہیں اور ان سے اتحاد بنانے کی کوشش کرینگے حکومت میں شامل جماعتوں سے نہ رابطے ہیں اور نہ رابطہ کرینگے۔

موجودہ حکومت کی نا اہلی سے 4 سال کے دوران 140 ارب سے زائد لیپس ہو چکے ہیں ان خیالات کا اظہا رانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کا نفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ا س موقع پر پارٹی کے دیگر رہنماء ملک نصیر شاہوانی، موسیٰ جان بلوچ، اختر حسین لانگو، سید ناصر شاہ اور جاوید بلوچ بھی موجود تھے ۔

ملک عبدالولی کاکڑنے کہا ہے کہ حلقہ این اے260 پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء اور رکن قومی اسمبلی عبدالرحیم مندوخیل کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی جمہوریت کا یہ تقاضا ہے کہ جب انتخابات کا وقت آتا ہے تو تمام سیاسی جماعتیں انتخابی سر گرمیوں میں حصہ لیتے ہیں دو مرتبہ حلقہ این اے260 پر ہماری جیت کو ہارنے میں بدلنے کی کوشش کی اورمینڈیٹ کو چوری کیا گیا 2002 میں اسی حلقے پر حبیب جالب بلوچ نے الیکشن لڑا وہ جیت کئے مگر پر بھی ہارنا پڑا 2013 کے انتخابات میں آغا حسن بلوچ کو ہرایا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی جمہوری عمل سے گزر رہی ہے وہ قوتیں جو ہم سے کس بات پر دشمنی کر رہی ہے اور ہمیں عوام کی خدمت سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مقتدر قو تیں انتخابات میں چھوڑے نہ چھوڑے انتخابات میں ضرور حصہ لیں گے اگر اس طرح نتائج ہو تے رہے جس طرح ماضی ہوا تو بلوچستان نیشنل پارٹی کے علاوہ صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہو گی آج بھی ایوان میں منتخب نمائندے نہیں بلکہ مقتدر قو توں کے سلیکشن کر دہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کرپشن وکمیشن میں مصروف ہے ان قوتوں کا یہ اگر یہ سلیکشن ہو گا تو بلوچستان کے حالات نہیں بدلیں گے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سر براہ سردار اختر جان مینگل علاج کے غرض سے بیرون ملک گئے ہیں عید سے قبل وہ بلوچستان آئیں گے اور حلقہ این اے260 کے انتخابی مہم میں بھر پور حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ میری سر براہی میں پارلیمانی بورڈ تشکیل دی گئی تھی جن میں ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، ملک نصیر شاہوانی، موسیٰ بلوچ اور پرنس آغا موسیٰ جان بلوچ تھے10 دن کے مشاورت کے بعد پارلیمانی بورڈ نے حاجی بہادر خان مینگل کو حلقہ این اے260 کے لئے نامزد کر یا جبکہ متبادل امیدوار حاجی محمد ہاشم نو تیزئی ہونگے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انتخابی مہم آج سے شروع کریں اور مختلف کمیٹیاں بنا کر گھر گھر بی این پی کا پیغام عوام کو پہنچائیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں مگر حکومت میں شامل جماعتوں سے رابطے نہیں کرینگے اور نہ ہی ان سے الائنس تشکیل دینگے انہوں نے کہا ہے کہ حلقہ این اے260 ہمارے لئے ٹیسٹ کیس ہے اور اس سے2018 کے انتخابات کے نتائج کو دیکھیں گے انہوں نے کہا ہے کہ اس سال بلوچستان حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے35 ارب روپے لیپس ہو گئے اور4 سال کے دوران140 ارب روپے لیپس ہو چکے ہیں ۔