|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2017

کوئٹہ : پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے رہنماء سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ سارنگانی کشیدگی میں جانبحق لیویز اہلکار کے پسماندگان کے لئے مروجہ پالیسی کے مطابق تمام مراعات کے ساتھ ساتھ خواتین و بچوں سمیت بے گناہ افراد کی شہادت اور جرم کا تعین کئے بغیر بے گناہ لوگوں کے گھر منہدم کرنے کی پاداش میں ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ۔

مزکورہ جونئیر افسر جھل مگسی ضلع میں قبائلی فسادات اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے جو حسب روایت فریق بن کر قبائلی روایات کی پامالی کے ساتھ ساتھ مقامی قبائل میں جنگ بندی کے بجائے نفرتوں کی آگ کوبھڑکا کر علاقے کو بڑی جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے۔

وزیر داخلہ بلوچستان کو کرمینل ریکارڈ کے حامل متنازعہ افسر کے ہمراہ فوٹو سیشن کے بجائے ان کو معطل کر کے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے احکامات جاری کرنے چاہئے تھے تاکہ مزکورہ جونئیر افسر کی جانب سے علاقے میں ہونے والی خونریزی کے بعد بہتری کی قانونی راہ نکلتی پی ٹی آئی بلوچستان سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں سردار رند نے کہا کہ گزشتہ دنوں سارنگانی میں پیش آنے والے سانحات افسوسناک ہیں ۔

کشیدگی پر قابو پانے کے لئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو جو فرائض سرانجام دینے تھے بد قسمتی سے قائمقام ڈپٹی کمشنر کی جانبداری کے باعث ایسا نہیں ہوا مزکورہ جونئیر افسر نے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے جرم کے تعین کے بغیر بے گناہ افراد کے گھروں پر دھاوا بول دیا اور فائرنگ کر کے بچوں خواتین سمیت بے گناہ افراد کو قتل کر کے درجنوں مکانات منہدم کر دئیے۔

انسانی حقوق و قانون کی ایسی پامالی کی مثال فلسطینی اور اسرائیلی علاقوں میں بھی نہیں ملتی سردار رند نے کہا کہ سرفراز بگٹی وزیر داخلہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسی سرزمن سے تعلق رکھتے ہیں اور مقامی روایات سے بخوبی آشناء ہونے کے ساتھ ساتھ بحیثیت وزیر داخلہ زمینی حقائق سے بخوبی آگاہ ہونگے۔