|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2017

جاسک : مکران کوسٹ کے ساحلی شہر جاسک میں ایرانی پولیس نے داعش کے 4دہشت گردوں کو ایک مقابلے میں ہلاک کیا، ان میں سے دوساحلی شہر جاسک کے باشندے تھے اور باقی دو غیر ملکی تھے۔

ایرانی پولیس نے ان کے قبضہ سے غیر ملکی شناختی کارڈ بھی برآمد کئے، دونوں غیر ملکیوں کی ایرانی پولیس نے شناخت ظاہر نہیں کی، ایرانی پولیس اور سیکورٹی ادارے داعش کیخلاف بڑے پیمانے پرکارروائی کر رہے ہیں، کل صوبہ کردستان میں 6شدت پسندوں کو ہلاک کیاگیا۔

ابھی تک 50سے زائد افراد جن کا تعلق داعش سے بتایا جاتا ہے کو گرفتار کر لیا گیا ، ایران سیکورٹی اداروں نے بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا، گزشتہ دنوں داعش نے ایران کے پارلیمان اور خمینی کے مزار پر خود کش حملے کئے تھے جن میں مجموعی طور پر 17افراد ہلاک ہو ئے تھے ۔

ایران میں نام نہاد انسداد دہشت گردی مہم کے دوران اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈان شروع کیا گیا ہے جس کے دوران چند روز میں اہل سنت مسلک کے 80 شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایران کے وزیر برائے انٹیلی جنس امور محمود علوی نے اعتراف کیا ہے کہ خفیہ ادارے اندرون اور بیرون ملک دشمن عناصر کے خلاف ٹارگٹ کلنگ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عرب خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں محمود علوی نے کہا کہ انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی میں اشتہاری قرار دیے گئے عناصر کو اندرون اور بیرون ملک قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے سیل کے سربراہ کو عراق کے شہر موصل میں ایک قاتلانہ حملے میں مار دیا گیا ہے۔ایرانی انٹیلی جنس وزیرنے اعتراف کیا کہ خفیہ اداروں نے ابو عائشہ الکردی کو گذشتہ برس موصل میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا گیا۔

اس کے علاوہ شام کے شہر الرقہ میں ابو فارس نامی ایک داعشی کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔دریں اثنا ایران کے سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ نے رپورٹس میں بتایا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس نے داعش سے تعلق کے شبے میں حالیہ ایام کے دوران ملک کے مختلف اضلاع سے کم سے کم 80 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

گرفتار کیے گئے تمام افراد اہل سنت مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان پر گذشتہ بدھ کو ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ علی خمینی کے مزار پرہونے والے دھماکوں میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ان حملوں میں کم سیکم 17 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے۔ شدت پسند تنظیم داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔