|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2017

 اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ایوان کو بتایا جائے کہ کن شرائط وضوابط کے تحت سابق آرمی چیف سعودی عرب گئے۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی  بجٹ پر بحث سمیٹنے سے قبل پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بجٹ پر بحث کرنے کے بجائے چند سفارشات پیش کرنا چاہتا ہوں وفاقی وزیرخزانہ تو بجٹ بحث سمیٹنے کے لئے دوسری مرتبہ ٹی وی پر براہ راست آئیں گے لیکن ہم تو دوسرے درجے کے شہری ہیں اور حکومت کے برابر کے رکن پارلیمنٹ نہیں اس لیے براہ راست نہیں آسکے میں بجٹ پر تنقید بھی نہیں کروں گا حکومت نے جو کرنا ہے وہ کرے۔  میں غریب عوام کی نمائندگی کرتا ہوں ہمیں کوئی بھی پوچھنے والا نہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم ممالک الائنس کا حصہ بن گیا ہے لیکن یہ سب کیسے ہوا وزیراعظم  نوازشریف کو بذات خود  ایوان میں آکر سعودی عسکری اتحاد پر بات کرنا ہوگی اور بتانا ہوگا کہ سعودی عرب میں کیا طے ہوا، ہم اس حوالے مشیرخارجہ کی بریفنگ کو تسلیم نہیں کرتے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وزیردفاع خواجہ آصف نے ایوان کو یقین دلایا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف ایوان کو فوجی اتحاد میں شمولیت پر اعتماد میں لیں گے جب کہ ٹی او آرز طے ہونے کے بعد شرائط طے ہونے تک راحیل شریف کو این او سی نہیں ملے گا لیکن اگلے ہی روز سابق آرمی چیف کو این او سی جاری کردیا گیا اور آج تک نہ پتہ چل سکا کہ راحیل شریف سے متعلق شرائط کیا ہیں اگر میڈیا کے سامنے نہیں بتا سکتے تو ان کیمرا اجلاس میں ہی بتا دیا جائے ایوان کو بتایا جائے کہ کن شرائط وضوابط کے تحت سابق آرمی چیف سعودی عرب گئے۔

خورشید شاہ نے کہا دہشت گردی کم کرنے کے لئے بننے والے سعودی اتحاد نے دہشت گردی میں اضافہ کردیا اور قطر پر پابندیاں بھی اسی اتحاد کا شاخسانہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پر ایک خوف طاری ہے اور قطری شہزادے نے بھی خط لکھ دیا تھا اس لئے قطر پر قرارداد بھی اپوزیشن سے ہی پیش کروائی جب کہ ایران پر قرارداد حکومت نے خود پیش کی۔