|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2017

کوئٹہ: عدالتی و محکمہ داخلہ کیاحکامات کے باوجود کوئٹہ شہر میں کالے شیشوں اور راہداریوں پر چلنے والی گاڑیوں کی بھرمار ہے جس سے شہر میں خوف وہراس پایا جاتا ہے ،اغوا برائے تاوان اور ڈکیتیوں کی وارداتوں میں بھی کالے شیشوں والی گاڑیاں استعمال ہوتی ہیں ۔

پولیس اور ایف سی کاروائی سے گریزاں ہیں ۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر اور گردونواح کے علاقوں میں کالے شیشوں اور راہداریوں پر چلنے والی گاڑیوں کی بھر مار ہیں جس میں مسلح افراد دھندناتے پھرتے ہیں اور ان میں اکثر گاڑیوں کے نمبر پلیٹ بھی نہیں ہوتے کوئٹہ میں گذشتہ دنوں محکمہ داخلہ نے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری اور گاڑیوں کے کالے شیشوں پر تو پابندی عائد کرنے کا نوٹیفکیشن تو جاری کیا مگر شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیاں بدستور چل رہی ہیں کوئٹہ شہر اور دوسرے علاقوں میں اغوا اور ڈکیتیوں کی وارداتوں میں بھی کالے شیشوں والی گاڑیاں استعمال ہوئی ہیں۔

کوئٹہ شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیوں کے گھومنے سے شہریوں میں ایک بار پھر سخت خوف وہراس پایا جاتا ہے ۔

عدالت نے بھی کئی بار کالے شیشوں اور راہداریوں پر چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی کے احکامات دیئے ہیں مگر پولیس اورایف سی کی جانب سے ان کے خلاف کوئی خاطر خواہ کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔

شہر میں پولیس اور ایف سی اہلکار موٹرسائیکل کی ڈبل سواری کے خلاف تو بھر پور ایکشن میں نظر تو آتے ہیں مگر اس دوران وہاں سے کالے شیشوں والی گاڑیاں جب گزرتی ہیں تو انہیں روکنے کا اشارہ تک نہیں کیا جاتا ہے اور رات کے وقت تو شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیوں کی بھر مار ہوتی ہیں اور اب تو پولیس کے سپاہیوں نے بھی اپنی ذاتی گاڑیوں کے شیشے کالے کردیئے ہیں ۔

شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیوں کی آزادانہ گھومنے سے شہریوں میں سخت خوف وہراس پایا جاتا ہے، دوسری جانب سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ڈبل سواری پر پابندی عوام کیلئے وبال جان بن گئی ہے ۔

ڈبل سواری پر پابندی کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی نہیں آسکی ہے جبکہ افطاری اور سحری کے اوقات میں گھروں کو جانے والے لوگوں روک کر انہیں بے جا تنگ کیاجاتاہے ۔

عوامی سماجی حلقوں اور شہریوں نے وزیر اعلی بلوچستان، آئی جی پولیس ، آئی جی ایف سی اور صوبائی سیکریٹری داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئٹہ شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائیں اور کوئٹہ کے ہر تھانے کے ڈی ایس پی و ایس ایچ اوز کو بھی اس حوالے سے کاروائی کرنے کیلئے احکامات جاری کئے جائیں۔