|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2017

کوئٹہ:  مشیر خزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو نے بلوچستان کے مالی سال 2017-18ء کیلئے بجٹ جمعرات کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال 2017-18کے لیے شعبہ صحت کے لیے غیرترقیاتی بجٹ کی مد میں (17.606بلین روپے) مختص کیے گئے ہیں ۔

جو پچھلے سال کے مُقابِلے میں (5فیصد) زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال وزیراعظم قومی صحت پروگرام کا آغاز صوبہ بلوچستان سے کردیا گیا ہے۔اس پروگرام کے تحت غریب اور حقدار شہریوں کو مُفت علاج فراہم کیا جائے گا۔

یہ اسکیم آئندہ مالی سال کے دوران تمام اضلاع میں شروع کی جائیگی۔انہوں نے جاری مالی سال2016-17 کے دوران زچہ و بچہ کی صحت کے پروگرام کے تحت زچگی سے متعلق ایمر جنسی اور دیگر علاج کی سہُولیات کو ضلعی اِسپتالوں میں فعال کر دِیا گیا ہے۔

جسکا تخمینہ(1.60بلین روپے)ہے انہوں نے کہا کہ اِسی پروگرام کے تحت جاری مالی سال کے دوران ایمبولینس رورل ہیلتھ سینٹراور BHU کی سطح تک دے دی گئیں ہیں۔ 2017-18میں مزید ایمبولینسیں فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں غذائیت کے پروگرام کے تحت نیوٹریشن پالیسی کی منظُوری دے دی گئی ہے۔

اِس مقصد کے لیے ایکPC-1 بھی منظور کیا جا چُکا ہے جِس کی ما لیت تقریباً (1.492بلین روپے) ہے ۔انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیکوں کا پروگرام EPIکے تحت کوریج کو بہتر بنانے کے لیے ہر یونین کونسل میں نئے سینٹرز کھولے جائیں گے۔

اس کیلئے نیا PC-1 جس کی مالیت تقریباً(7بلین روپے)ہے منظوری کیلئے زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی کمی پورا کرنے کے لئے تین میڈیکل کالج خضدار، لورالائی اور تربت میں قائم کئے جارہے ہیں۔جن میں کلاسوں کا اجراء جلد متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے مالی سال 2017-18میں صحت کے شعبہ میں ایک بلین کی لاگت سے جدید مشینری خریدی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ طِب کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم ہمیشہ سے ترجیح رہی ہے، اسی سلسلے میں کوئٹہ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ادارہ قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج کوئٹہ کے طلباء وطالبات کے اسکالر شپ کو 3ہزارروپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے ماہانہ کر دیاگیا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ادارہ برائےِ نفسیات کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو صوبے میں نفسیات کی شعبے میں جدید ترین سہولیات فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبے سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ایمرجنسی سینٹر قائم کیا گیا ہے، جس سے پولیو کے کیسزِ میں کمی آئی ہے اور 2017میں پولیو کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

جس پرپولیوٹیم کی کارگردگی کو سراہا جاتا ہے اور انشاء اللہ بلوچستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چیف مِنسٹر ہیپاٹائٹِس کنٹرول پروگرام کے تحت ایک مؤثر مُہم شُروع کر دی گئی ہے جِس میں عوام الناس خصوصاً تمام اِضلاع کے اِسکُولوں کے بچوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء میں اِس مرض کے مُتعلق آگاہی فراہم کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2017-18میں تقریباً(1.847بلین روپے)کی مُفت ادوِیات دی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں موجود واحِد ٹراما سینٹر جو کہ سوِل ہسپتال کوئٹہ میں قائم ہے اِس کو جدید آلات اوردیگر ضروری سہُولیات کی فراہمی سے فعال کردیا گیاہے اِس کے علاوہ صوبے میں پانچ مزید ٹراما سینٹرزکے قیام کی تجویز زیر غور ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ادارہ برائے نیفرو یورولوجی کوئٹہ کے لیے (500ملین روپے)مختص کیے گئے ہیں،حکومت پنجاب کے تعاون سے ادارہ برائے امراضِ قلب کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہو ں نے کہا کہ بلوچستان میں گردے کی امراض کے حوالے سے بلوچستان انسٹیٹیو ٹ آف نیفرالوجی کو فعال بنا دیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی رہائش کے مسائل کو دور کرنے کیلئے پہلے مرحلے میں آٹھDHQsمیں Bachalorہاسٹل بنائے جارہے ہیں اور دوسرے مرحلے میں مزید آٹھDHQsمیں ہاسٹل بنائے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2017-18میں بلڈ کینسر کے مریضوں کے علاج کیلئے (40.80ملین روپے) رکھے گئے ہیں،ایکسرے اور بیڈنگ کے بجٹ میں( 100فیصد) اضافہ کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی مرمت ،ضروری مشینری اور دوسرے آلات مہیا کرنے کیلئے ہر ضلع کو (50 ملین روپے ) فراہم کیے جائینگے ۔