کوئٹہ: مستونگ میں گزشتہ ہفتے سرچ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کی جانب سے قید میں رکھے گئے 18سالہ نوجوان کے جاں بحق ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ 18سالہ سیف اللہ کو ہلاک ہونیوالے دہشتگردوں نے چند ماہ قبل تاوان کی غرض سے اغواء کیا تھا اور رقم نہ ملنے پر شدید تشدد اور اذیت کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی ایک انگلی بھی کاٹ دی تھی۔
سیکورٹی حکام کے مطابق یکم جون سے تین جون تک پاک فوج، ایف سی اور حساس اداروں نے لشکر جھنگوی العالمی اور داعش کے دہشتگردوں اور مغوی چینی باشندوں کی موجودگی کی اطلاع پر مستونگ کے پہاڑی علاقے اسپلنجی ، مرؤ اور کوہ ماران میں سرچ آپریشن کیا تھا۔
آپریشن کے دوران غار میں چھپے کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈرز سمیت 12افراد مارے گئے تھے اور ان کی لاشیں کمبائنڈ ملٹری اسپتال کوئٹہ لایا گیا۔ گزشتہ روز ان 12افراد میں ایک لاش کی شناخت 18سالہ مغوی سیف اللہ کے نام سے ہوئی ہے جو مستونگ روڈ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے مالک اور جیکب آباد سندھ کے رہائشی حاجی علی احمد سرپرہ کا بیٹا بتایا گیا ہے۔
سیف اللہ کو 6جنوری کو سریاب کے علاقے کسٹم چوک پر نامعلوم کار سوار افراد نے اغواء کیا اور رہائی کے بدلے ورثاء سے پانچ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیاتھا۔ اغواء کاروں نے انہیں چینی باشندوں کے ہمراہ اپنے کیمپ میں قید کر رکھا تھا۔ بد قسمتی سے سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں فائرنگ کے تبادلے میں سیف اللہ کی موت بھی ہوئی ۔
سیکورٹی حکام کے مطابق اغواء کاروں نے دوران تشدد سیف اللہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاوان نہ ملنے پر سفاک اغواء کاروں نے سیف اللہ کی بائیں چھوٹی والی انگلی بھی کاٹ دی تھی اور تاوان نہ ملنے پر مغوی کا ہاتھ کاٹنے اور قتل کرنے کی دھمکی بھی دی ۔والدین کو بیٹے پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو بھی بھیجی جاتی ۔
اغواء کار نہ صرف مقامی موبائل فون نیٹ ورک بلکہ افغان سمز سے بھی ٹیلی فون کرکے تاوان کا مطالبہ کرتے تھے۔ اغواء کاروں نے تاوان نہ دینے پر پمپ کے قریب ٹائم ڈیوائس بم بھی پھینکا تھا ۔ گزشتہ روز مقتول کے والد ،چچا اور دیگر رشتہ داروں نے سی ایم ایچ میں سیف اللہ کے لاش کی شناخت کرلی ۔
سول اسپتال کوئٹہ میں ایف سی اور پولیس حکام کی موجودگی میں ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ مقتول کے ورثاء لاش لیکر جیکب آباد روانہ ہوگئے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بھی تصدیق کی کہ مستونگ آپریشن میں مرنے والے افراد میں سے ایک لاش کی شناخت سیف اللہ کے نام سے ہوئی ہے جسے تاوان کیلئے اغواء کیا گیا تھا۔