|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2017

کوئٹہ:  مشیر خزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو نے بلوچستان کے مالی سال 2017-18ء کیلئے بجٹ جمعرات کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہصوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے تربت یونیورسٹی اور لورلائی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

جن میں درس وتدریس کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان یونیورسٹی کیمپس خضدار کو ایک الگ یونیورسٹی شہیدسِکندر زہری یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ جس پر اگلے مالی سال میں ترقیاتی کام کا آغاز کردیا جائے گا اور اس یونیورسٹی کے لیے پہلے ہی سے(2.84بلین روپے)کی خطیر رقم مختص کردی گئی ہے۔

آنے والے مالی سال 2017-18میں محکمہ کالجز کے لئے غیر ترقیاتی مد میں تقریباً 8بلین رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں اس وقت چھ کیڈٹ کالجز قائم ہیں۔ جن میں کیڈٹ کالج مستونگ، پشین، جعفرآباد، قلعہ سیف اللہ، پنجگور اور کوہلو شامل ہیں، ان کالجز میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں۔ جبکہ کیڈٹ کالج نوشکی میں اسی تعلیمی سال سے تعلیمی سرگرمیو ں کا آغازکردیا جائے گا۔

اس طرح اسی مالی سال سے کیڈٹ کالج قلعہ عبداللہ اورخاران پر بھی تعمیراتی کام کا آغاز کر دیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید برآں اس وقت صوبے میں چار ریذیڈنشیل کالجز بمقام تربت ،لورلائی ، خضدار اور ژوب میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں۔ جبکہ ریذیڈنشیل کالج اُوتھل کو اگلے تعلیمی سال سے فعال کردیا جائیگا۔

اس کے ساتھ ساتھ ریذیڈنشیل کالجز سبی ، خاران اور قلات کے قیام کیلئے تعمیراتی کام جاری ہیں جو انشاء اللہ جلد مکمل کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہاس وقت صوبے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے (119)اِنٹرو ڈگری اور پانچ ٹیکنیکل کالجز اپنی تعلیمی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

جس میں تقریباً (78ہزار)طلباء و طالبات زِیر تعلیم ہیں۔ کالجز سائیڈ کی کل(40)نئی اور) (55جاری اِسکیموں پر ترقیاتی کام جاری ہے۔ یہ ترقیاتی اِسکیمات صوبے میں کالجوں ،تکنیکی اداروں، ریذیڈنشل کالجوں، کیڈٹ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے جال بچھانے میں معاون و مددگار ثابت ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال ضلع کوئٹہ میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے کیمپس کے قیام کیلئے ترقیاتی کام کا آغاز کردیا جائیگا۔ NUSTکے کیمپس کے قیام کیلئے زمین خریدنے کی غرض سے (1.219بلین روپے) مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح جاری مالی سال کے دوران صوبے کے کالجوں کو فرنیچر کی فراہمی کیلئے (100ملین روپے) فراہم کئے گئے ہیں تاکہ ان کالجوں میں تعلیمی سرگرمیاں بخوبی انجام پاسکیں۔انہوں نے کہا کہجاری مالی سال کے دوران صوبے کے طلباء و طالبات کو تعلیمی اداروں تک آسان رسائی دینے کیلئے تقریباً(144ملین روپے)کی رقم سے دُور دراز اضلاع کے کالجوں کیلئے تیرہ کوسٹرز اور چار بسیں خریدی گئیں ہیں۔

اس مقصد کیلئے نئے مالی سال میں بھی (54ملین روپے) مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور پنجاب حکومت کی مشترکہ سکالرشپ اِسکیم کے تحت صوبے کے (15000) طلباء وطالبات پنجاب کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔

اس سکالرشپ کا مقصد بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے طلباء کو معیاری تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُن میں قومی سطح پر مقابلے کے رحجان کو بھی پروان چڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے مالی سا ل میں ایجوکیشن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جارہا ہے۔ جس سے نہ صرف کالجز کے اسٹاف کی حاضری کا آسانی سے پتہ چلایا جا سکے گا بلکہ جن کالجوں کو اسٹاف کی ضرورت ہو گی اس سسٹم کے تحت ان کی کمی پوری کی جا سکے گی۔