کو ئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ اور مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کے گھر پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے صاف اور شفاف طریقے سے تحقیقات کر کے اس میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں ۔
بی این پی نے پارٹی سربراہ کے گھر پر حملے کے خلاف20 سے24 جون تک بلوچستان اور سندھ میں احتجاجی شیڈول کا اعلان کر دیا 22 جون کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جائیگا۔
جو قوتیں اس طرح کے گھناؤنے کھیل میں بی این پی کو جمہوری جدوجہد سے ہٹا کر اس کا راستہ روکنا چا ہتی ہے وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکتی ہم نے ہمیشہ ساحل ووسائل اور حقوق پر صوبے کے عوام کے اصول کی بات کی ہے اور کر تے ہیں رہیں گے ۔
ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں حاجی محمد ہاشم نو تیزئی حلقہ این اے 260 سے نامزد امیدوارحاجی بہادر خان مینگل ، سردار عمران بنگلزئی ، احمد نوا بلوچ،محمد زاہد بلوچ سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ پارٹی کے قائد سرپرست اعلیٰ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار عطاء اللہ مینگل اور پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیراعلیٰ سردار اختر جان مینگل کی رہائش گاہ پر جس طرح بم دھماکے سے بزدلانہ حرکت کر کے یہ واقعہ کیا گیا ہے جس کی ہم مذمت کر تے ہیں کیونکہ مظلوم اور محکوم قوموں کے لیڈر سردار عطاء اللہ مینگل کے گھر پر حملہ پہلی بار نہیں ہوا۔
اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات کر کے بی این پی کو جمہوری جدوجہد سے روک کر دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ان تسلسل کے ساتھ ہونیوالے واقعات کی مذمت کر تے ہوئے کہتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات ہماری پرامن جمہوری جدوجہد کو سبوتاژ نہیں کر سکتی ہم حکومت اور ریاست سے یہی مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں اور واقعہ میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لائیں ۔
موجودہ صوبائی حکومت کرپٹ اور نا اہل ہے یہ منتخب عوامی نمائندے ہیں بلکہ سلیکٹ ہوئے ہیں اور اس طرح کی بزدلانہ حرکات صوبے سے پرامن حالات کو خراب کرنے کی کڑی ہے جس کو ہم کسی صورت برداشت نہیں کر تے اور اس لئے اس واقعہ کے خلاف 20 جون سے24 جون تک بلوچستان بھر میں احتجاجی شیڈول کا اعلان کر رہے ہیں ۔
20 جون منگل کو مستونگ، قلات ، خضدار، وڈھ ، لسبیلہ ، حب چوکی، سوراب ، پنجپائی21 جون بروز بدھ موسیٰ خیل، بارکھان، ہرنائی، کوہلو، ڈیرہ غازی خان، لورالائی، دکی 22 جون بروز جمعرات کوئٹہ، نوشکی، چاغی، خاران، واشک 23 جون بروز جمعہ سبی، بولان، نصیرآباد، جعفرآباد، صحبت پور، شہدات کوٹ، جیکب آباد، جھل مگسی24 جون بروز ہفتہ گوادر، تربت، پنجگور، پسنی، جیونی ، اورماڑہ، آواران میں احتجاج ہو گا اور بیانات جاری کئے جائینگے ۔
اس کے بعد پارٹی کے سرپرست اعلیٰ سربراہ سردار عطاء اللہ مینگل ، سردار اختر جان مینگل سے رابطے کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ بی این پی کے سر براہ کے گھر پر حملہ کر کے بلوچستان کے حالات کو خرابی کی جانب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
حالانکہ2013 کے انتخابات میں بی این پی کے مینڈیٹ کو چھینا گیا لیکن ہم نے صوبے کے وسیع تر مفاد میں دو سیٹوں کے بعد صوبائی اسمبلی میں موجود ہے اور اپنا موقف بیان کر رہے ہیں کیونکہ ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں لیکن اگر ہمارے سر براہوں کے گھروں کے چادر چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا تو ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس واقعہ یہ محسوس ہو رہا ہے کہ وہا ں پر علاقائی خانہ جنگی کی ابتدا کی جا رہی ہے اور آنیوالے انتخابات میں مینڈیٹ چھین کر اپنے پسندیدہ لو گوں کو لانے کی کوشش کریں لیکن ہماری گزشتہ کئی دہائیوں سے پرامن جمہوری جدوجہد جاری ہے تاکہ ہم زیر زمین دولت ساحل ووسائل اور اپنے لو گوں کا استحصال کو روک کر یہ وسائل اپنے بچوں اور صوبے کے عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کر سکے ۔
اس میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے انہوں نے کہا ہے کہ نیپ کے دور سے بی این پی کے سر پرست اعلیٰ کے خلاف بھی کارروائیاں جاری رہی اور مشروف کے دور میں بی این پی کے رہنماؤں کو پابند سلاسل رکھا لیکن ہم اپنی جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ۔
ہٹیں اس لئے ہم وفاق اور صوبائی حکومت سے یہی درخواست کر تے ہیں کہ وہ اس واقعہ کی صاف وشفاف طریقے سے تحقیقات کریں تاکہ اس کے ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے انہوں نے کہا ہے کہ اگر کچھ قوتیں بی این پی کو جمہوری جدوجہد کے لئے موقع دی رہی ہے وہ تو اس کو دائمی قرار دیں تاکہ ہمیں مستقل طور پر سیاسی جدوجہد کر نے کے لئے آگے بڑھنے کا موقع ملیں اور ہم لو گوں کی خدمت کر سکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ لو گوں کو مارو ، پھینکو ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے اقدامات سے مزیدں نفرتیں بڑھے گی اس لئے ان کا تدارک ضروری ہے وزیراعظم پاکستان کو فوری طور پر وڈھ اور کوئٹہ کا دورہ کر نا چا ہئے صوبائی حکومت بھی اس پر کا رروائی کریں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کو وڈھ کے واقعہ کے بعد کوئٹہ آنا چا ہئے تا کہ اس کی صاف وشفاف تحقیقات ہو سکے۔
وزیراعظم اور صوبائی حکومت کے ماتحت تمام ادارے ہیں وہ بہتر طور پر ان سے تحقیقات کرواسکتے ہیں تاکہ اس واقعہ کی اصل محرکات عوام کے سامنے لاکر اس میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر سزا دی جا سکیں۔
دریں اثناء بی این پی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل کے گھر پر گزشتہ شب بم حملے کی ایف آئی آر نا معلوم افراد کے خلا ف درج گزشتہ روزکمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلز ئی ،لیفٹیننٹ کرنل 132ونگ فضل رسول قادری ،ڈی آئی جی خضدار ریجن محمد ظفر علی، ایس ایس پی خضدار عبدالرؤف بڑیچ اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی، ڈی ایس پی وڈھ محمد امین لاسی اور ایس ایچ او وڈھ عبداللہ چنال،تحصیلدار وڈھ چاکر خان سمیت دیگر آفیسران نے متاثرہ جگہ کا معائنہ کیا اور شواہد اکھٹا کیا۔
بم ڈسپوزل ٹیم کے رپورٹ کے مطابق 2سے 3کلو دھماکہ خیز مواد مرکزی گیٹ کے ساتھ رکھا گیا تھا دریں اثنا ء گزشتہ روز بم حملہ کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف وڈھ پولیس تھانہ میں 3.4.Explosive act 427.07ATAکے درج کرلیادریں اثنا خضدار و ڈھ سمیت دیگر علاقوں سے قبائیلی عمادین سینکڑوں کی تعداد میں کوٹ مینگل میں اظہار یکجہتی کیلئے وڈھ میں آکر یکجہتی کا اظہار کیااور اس سنگین حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔