|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2017

 لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے لندن میں مسلمانوں پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا۔

حملے کے بعد طلب کئے گئے ہنگامی اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نماز کی ادائیگی کے بعد باہر نکلنے والوں پر حملہ کرنے والا ایک ہی شخص تھا جبکہ پولیس نے حملے کے 8 منٹ کے اندر ہی اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دے دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ میں گزشتہ چند برسوں سے شدت پسندی کو ہوا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور یہ حملہ بھی اسی نفرت انگیزی کی یاد دہانی ہے لیکن اس قسم کی شدت پسندی سے نمٹنے کے لئے ہمیں بھرپور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا چاہے اس کے ذمہ داروں کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔

تھریسا مے نے کہا کہ یہ حملہ بھی اتنا ہی تکلیف دہ ہے جتنا کہ ماضی میں ہونے والے حملے تھے، حملے میں بے گناہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جو مسجد سے باہر نکل رہے تھے، ضرورت پڑی تو برطانوی پولیس مساجد کو اضافی سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہ کے قریب نشانہ بنایا گیا اور دہشت گردی کے ہر واقعے کی طرح اس حملے کا مقصد بھی ہمیں تقسیم کرنا تھا۔

برطانوی وزیراعظم نے اس موقع پر نئے کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا جو شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے کام کرے گا۔ برطانیہ میں نسل پرستی سے نمٹنے کے لیے بھی اس طرح کا ایک کمیشن قائم ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شمالی لندن میں تین شدت پسند جنونیوں نے نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر نکلنے والے افراد پر گاڑی چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔