|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2017

کوئٹہ: بزرگ قوم پرست رہنماء سردارعطاء اللہ مینگل اور بلوچتان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر مینگل کی رہائش گاہ وڈھ میں بم دھماکے چادر وچار دیواری کے تقدس کی پامالی کیخلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ ، دالبندین ،خاران اور جعفرآباد میں احتجاجی مظاہرے گئے گئے۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ،بی ایس اور کے سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ ،اختر حسین لانگو ،شکیدہ نوید دہوار نے خطاب کیا ۔

اسٹیج سیکرٹری کے فرئض ملک محمد الدین نے سرانجام دیں اس موقع پر پارٹی مرکزی ہیومن رائٹس کے سیکرٹری موسیٰ بلوچ ،ساجد ترین ایڈوکیٹ ،جاوید بلوچ،حاجی وزیرخان مینگل ،حاجی بہادر خان مینگل ،حاجی ہاشم نوتیزئی ،جمال لونگو ،یونس بلوچ ،میر غلام رسول مینگل ، سعید ناصر علی شاہ ،احمد نوا زبلوچ ،ناصر بلوچ، میر عزیز مری ،اقبال بلوچ ،ملک نوید دہوار،حاجی ابراہیم پرکانی ،رحمت اللہ پرکانی ،رحمت اللہ قیصرانی ،حاجی وحید لہڑی ،میر سعید کرد ،ملک عطاء اللہ ،ٹکری صدام ،شکیل بلوچ،نعیم بنگلزئی ،حاجی باسط علی لہڑی ،ستار شکاری ،حاجی عالمگیر مینگل اور دیگر سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔

مقررین نے کہاکہ سردار عطاء اللہ خان مینگل کے گھر پر بم دھماکہ بزدلانہ حملہ اور شرمناک اقدام ہے بہت سی قوتیں نہیں چاہتی کے بلوچستان قومی جمہوری سیاست سے وابستہ رہے ان کی پہلی بھی کوشش تھی کہ پارٹی کو جمہوریت سے دور رکھا جائے لیکن ان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔

مقررین نے کہاکہ بلوچ روایت کے برخلاف اقدام میں جسے قبول نہیں کیا جاسکتا نہ برداشت کیا جاسکتا پارٹی کو اس پاداش پر سزادی جارہی ہے سی پیک سمیت بلوچ عمدہ مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ آواز بلند کیا پارٹی واضح طورپر کہنا چاہتی ہے کہ پارٹی کے قیادت کے حوصلے اس طریقے سے پست نہیں کیا جاسکتا ۔

بزدلانہ اقدام سے بلوچستان کے قومی جدوجہ میں بزرگ سیاست دان سردار عطاء اللہ مینگل کی قربانی ثابت قدم میں مستقل مزاجی اور جدوجہد کسی طورپر بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا نہ کہ صرف بلوچ کیلئے بلکہ یہاں کے پشتونوں ،ہزاروں آبادکاروں مظلوم محکوم اقوا م کیلئے انہوں نے ہمیشہ آواب بلند کیا ہے ایسے ہتھکنڈوں سے ثابت ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ بی این پی کی سیاسی قوت اور بڑھتی ہوئی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔

مقررین نے کہاکہ اس واقع میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر کیفر کردار سزادی جائے موجودہ نااہل حکمرانوں کی دور میں چادر چاردیواری ،عوام کی جان ومال کا تحفظ نہیں اغواء برائے تاوان،انسانی حقوق کی پامالی کا درد ہورہاہے پارٹی قومی جمہوری سیاست پر یقین رکھتی ہے او رہم چاہتے ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ہرفورم پر آواز بلند کرے چاہیے ۔

پارلیمنٹ ہوں عدالیہ ہوں یا احتجاجی مظاہرہوں ہرتبقہ فکرکی آواز بن کر عوام کی جملہ مسائل کیلئے آواز بلند کرنے کو اپنی قومی ذمہ داری قراردیتے ہیں اس سے قبل بھی بی این پی کی مینڈٹ کو چرایا گیا 2013کے سلیکشن میں اب جو ضمنی انتخابات کوئٹہ چاغی کے منعقد ہورہے اور پارٹی نے میر بہادر خان مینگل کو اپنا امید وار کے طورپر سامنے لایا اب اسی حالات کو دانستہ طورپر خراب کی جانب لے جایا جارہاہے ۔

پارٹی کبھی قومی جمہوری سیاسی جدوجہد کو ترک نہیں کریں گیاور نہ ہی ہم بلوچستان کے قومی جدوجہد سے پیچھے ہٹھیں گے مقررین نے کہاکہ آج جو حکمران اس بات پر خاموش ہے کہ سرداراختر جان مینگل کے ساتھ جو واقعات پیش آرہے کل یہ وقت ان پر بھی آسکتی ہے۔

مقررین نے کہاکہ 2002میں پارٹی کے مرکزی رہنما اسلم جان دشتی کو شہید کیاگیا عامر حکمران یا سول ڈکٹیٹر کے دور میں شہید کیا گیا قید وبند پارٹی کے رہنماوں کو صحبتیں دی گئی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے بے گناہ سیاسی ورکروں کا خون بہایا گیا پارٹی بلوچستان کی قومی جدوجہد سے دور نہیں رہا اور نہ ایسے ہتھکنڈوں سے کامیاب ہوں گے ایسے اقدامات سے پارٹی کی قیادت کارکنوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔

مقررین نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی قومی جدوجہد اور سیاست کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور یہ قومی فرائضہ کہ ہم بلوچ عوام کوکسی بھی صورت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے ماضی میں ایسے اقدامات اسلئے کئے گئے کہ اسے سہرنگہ پارٹی بیرک جو عوام کے چادر چاردویواری کی تاریخ تہذیب وتمدن وبقاء کی جدوجہد کررہی ہے اسے ختم کیا جائے لیکن ہردور میں انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا بی این پی آج بھی بلوچستان کی سب سے بڑی قومی جمہوری سیاسی قوت ہے او رآئے روز پارٹی میں عوام کا پارٹی میں شامل ہونا سردار اخترجان مینگل کا قیادت پر اعتماد کی نشاندہی کرتے ہیں ۔

دالبندین میں بی این پی چاغی کے زہر اہتمام ریلی اور احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ، مظاہرین نے صوبائی حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی ، احتجاجی مظاہرین سے بی این پی چاغی کے جنرل سیکرٹری محمد بخش بلوچ، شیر دل مجاز، مصطفی کمال ریکی اور وقار بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بلوچستان اور بلوچ قوم کے لیئے لازوال قربانیاں دی ہے۔

مشرف جیسے امر ڈکٹیٹر نے طاقت کا استعمال کیا مگر بی این پی کو زیر نہ کرسکا اور اب ان گیدڑ بھگیوں کی جانب سے زیر کرنا دور کی بات بی این پی اور پارٹی قائدین بلوچستان کے ساحل وسائل کے دفاع کے لیئے جدوجہد کررہی ہے مگر یہ صوبائی حکومت اور انکے کاسہ لیسوں کو ناگوار گزری ۔

پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے گھر پر راکٹ حملہ کی ہم اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہ حملہ پوری بلوچ قوم پر تصور ہوگا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حملے میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کرکے کڑی سزا دی جائے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بی این پی خاران کے زیر اہتمام ضلعی صدر حاجی غلام حسین بلوچ کی قیادت میں بی این پی ، بی ایس او کے کارکنوں نے پارٹی قائد کے گھر پر حملہ کیخلاف نعرہ بازی کی، مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی صدر حاجی غلام حسین بلوچ ودیگر کا کہنا تھا کہ سردار اختر جان مینگل کے وڈھ میں رہائش گاہ پر راکٹ حملہ کو ننگ ناموس ،بلوچی اخلاقی روایت کے برعکس ہے۔

ایسے بزدلانہ حملوں سے پارٹی کو بلوچی قومی تحریک کے پر امن جمہوری اور سیاسی جدوجہد سے دور رکھنا ممکن نہیں، ایسے منفی ہتھکنڈوں سے بلوچستان کے عوام کے دلوں سے محبوب قائد سردار اختر جان مینگل اور ان کے کارروان کی محبت ختم نہیں کی جاسکتی ہے ۔

جعفر آباد میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل کی رہائش گاہ پر راکٹ حملے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور واقعہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ریلی کے شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے شہر کے مرکزی ٹی چوک پہنچے جہاں جلسہ منعقد ہوا ۔

جلسے سے سابق ضلعی صدر احسان کھوسہ مراد بلوچ رحیم داد دلشاد احمد کھوسہ محمد علی بہرانی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت صوبے کے حالات خراب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم حکومت امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے ۔

گزشتہ دنوں بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی رہائش گاہ پر راکٹ سے حملہ کیا گیا جو بلوچ روایات کے منافی اقدام ہے اور ہم اس بزدالانہ اقدام کی ہر سطح پر مزمت کرتے ہیں۔