|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2017

کراچی شہر کا علاقہ لیاری جوکبھی سیاسی،ادبی،کھیلوں کی سرگرمیوں وجہ سے پہچانا جاتاتھااور انہی شعبوں سے جڑی شخصیات اس کی پہچان تھیں…..! مگر اب لیاری کاذکر آتے ہی’’گینگ وار‘‘کا لفظ تصور میں گھوم جاتا ہے۔

لیاری میں منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد کی فہرست بہت بڑی ہے‘ 70 ء کی دہائی سے لیاری کو منشیات فروشوں نے اپنے زیر اثر رکھنے کی کوشش کی‘مگر اس دوران وہ اتنے طاقتور نہیں تھے کہ پورے لیاری کو یرغمال بناکرسیاہ وسفید کے مالک بن سکتے…….!

لیاری میں منفی رجحانات کو پروان چڑھانے میں سیاسی قوتوں کا بڑا عمل دخل رہا……!چند ایک سیاسی جماعتوں نے کالا ناگ، دادمحمدعرف دادل، شیرمحمدعرف شیرک، اقبال عرف بابوڈکیت، لعل محمد عرف حاجی لالو جیسے کریمنلز کی پشت پناہی کی اور ان کو طاقتور بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا…..

!ان تمام افراد کابرائے راست لیاری کے سماجی ڈھانچے کو برباد کرنے میں مرکزی کرداررہا ہے…….!

70ء سے لیکر 2013ء تک گینگ کس طرح پُراثراور منظم ہوئے اس حوالے سے کسی حد تک میں نے چھوٹی سی کوشش کی ہے کہ ان تمام ناموں کو سامنے لاؤں جن کے چھوٹے چھوٹے گینگ وجود میںآئے اورکس طرح انہوں نے سیاسی جماعتوں کا سہارا لیتے ہوئے پولیس تھانوں تک کو اپنے قابو میں رکھا…..!

بہت سے ایسے نام بھی ہیں جن سے لیاری کی نئی نسل واقف نہیں کہ وہ کتنے بڑے جرائم پیشہ افراد تھے ……!

لیاری کے نوجوانوں کو منشیات ‘اسلحہ ‘پیسہ اور رعب و دبدبے کا نشہ دیکر، انہیں سلوپوائزن دیکرآہستہ آہستہ موت کے کنویں میں دھکیلاگیا جن سے وہ خودبھی بے خبر تھے کہ ان کا انجام موت ہی ہوگا……!

آج بزنجو چوک سانحہ کی بات کرتے ہیں…..! بزنجو چوک سانحہ میں 13 معصوم بچے موت کی آغوش میں چلے گئے جو 2013ء کا خوف ناک گینگ وار کا آغاز تھا……!

بزنجو چوک میں رمضان ڈی گول نائٹ فٹبال ٹورنامنٹ کا فائنل میچ تھااوررمضان شریف کی28ویں رات تھی معصوم اور پیارے بچے گھروں سے نکل کر شاندار فائنل میچ دیکھنے کیلئے آئے تھے…….!

لیاری کو منی برازیل کا لقب دیاجاتا ہے کیونکہ فٹبال یہاں کا مقبول ترین کھیل ہے …..! بزنجو چوک میں فائنل میچ اختتام پذیر ہوتا ہے ٹرافیاں تقسیم ہوتی ہیں……!

بچے نوجوان بزرگ سب جیتنے والی ٹیم کو مبارکباد دے رہے ہوتے ہیں‘ آتش بازی کا شاندار مظاہرہ ہورہا تھا……! ایک ہی لمحہ میں زور دار دھماکہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں معصوم بچے شہید ہوجاتے ہیں……!

بزنجوچوک کے ساتھ ایک سڑک کے کنارے جہاں میچ دیکھنے والوں کیلئے پارکنگ بنائی گئی تھی پارکنگ میں کھڑی ایک موٹرسائیکل پر ریموٹ کنٹرول بم نصب کیاجاتا ہے اور نشانہ نورمحمد عرف بابالاڈلہ ہوتا ہے…..!

نورمحمد عرف بابالاڈلہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بن چکا تھا‘ یہ منصوبہ عزیر بلوچ گروپ نے بنایا تھا……! نورمحمد عرف بابالاڈلہ اور عزیر بلوچ کے درمیان کشیدگی چل رہی تھی جس سے صرف امن کمیٹی کے اہم کارندے ہی واقف تھے ……!

نورمحمد عرف بابا لاڈلہ کو قتل کرنے کی ذمہ داری ستارعرف پیڑا کو سونپا گیا تھا ……! بزنجو چوک فائنل میں نورمحمد عرف بابالاڈلہ کی آمد کی اطلاع سب کو تھی اسی موقع کو غنیمت جان کرستارعرف پیڑا نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملکر تیاری مکمل کرلی….!

نورمحمد عرف بابالاڈلہ گراؤنڈ کی چھت سے نہیں اترے تھے کہ ریموٹ کا بٹن دبادیا جاتا ہے‘ حملہ آوروں کا خیال تھاکہ بابالاڈلہ اپنے ساتھیوں سمیت گراؤنڈ کی چھت سے اتر چکے ہیں مگر اس حملہ میں صرف اس کا ایک ہی کمانڈر یاسر پٹھان مارا جاتا ہے جبکہ 13معصوم یوتھ فٹبالراور ننھے شائقین نشانہ بن جاتے ہیں…….!

دھماکے کی آواز اتنی شدیدتھی کہ جس کی گونج پورے لیاری میں سنی گئی…..! دھماکے کی آواز کے بعد گھروں سے خواتین سرپر بغیر دوپٹہ کے اپنے بچوں کی تلاش میں دوڑ پڑیں۔ زور زور سے دھاڑیں مارکر رونے کی آواز اب تک کانوں میں گونج رہی ہے……!

سڑک پر خون آلود بچے پڑے ہوئے ہیں ۔ماہیں اپنے لخت جگر کو سینے سے لگاکر رورہی تھیں ہر طرف افراتفری اور ماتم کا سماں تھا…….!

لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو ہسپتال لے جارہے تھے بچوں کو گود میں اٹھائے گاڑیوں کی طرف دوڑ رہے تھے…..! راقم نے یہ خونخوار منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا …..!

دو دن بعد عید تھی والدین نے اپنے بچوں کیلئے کپڑے‘جوتے ‘واسکٹ وہ تمام چیزیں خرید کر رکھی تھیں شاید کچھ بچوں کی خریداری بھی پوری نہیں تھی ….!

اللہ خیر تمام خوشی کی تہوار کی خریداری صرف ایک جوڑے کفن میں بدل گئی……!سانحہ بزنجو چوک کو آج بھی یاد کرتے ہوئے لیاری کے عوام آبدیدہ ہوتے ہیں…….!

بزنجو چوک سانحہ کے بعد پھر کوئی فٹبال کا میگاایونٹ رمضان المبارک میں منعقد نہیں ہوا……! نورمحمد عرف بابالاڈلہ نے ستار عرف پیڑا سمیت تمام ملوث حملہ آوروں کا خاتمہ تو کردیامگر ان شہید بچوں کے ورثاء کو آج تک انصاف نہیں ملا …….!

نورمحمد عرف بابالاڈلہ کا خاتمہ تو ہوچکا ہے مگر اب تک لیاری میں چھوٹی سطح پر گینگز کا وجود اب بھی باقی ہے……!نئے عزیر ‘بابالاڈلہ اور بھی جنم لینگے….؟

لیاری کی قسمت میں اگر خوشی نہیں تو ایسے دردناک سانحات کیوں…..؟

لیاری کے نوجوانوں کو خود ہی سوچنا ہوگا کہ ان کیلئے یہ سستی شہرت‘منشیات‘اسلحہ ان کا مستقبل ہیں یا پھر وہی لیاری جس کا خواب آپ کے بزرگوں نے دیکھاتھا……!پھر یہ شکوہ نہ کرنا کہ ہائے یہ کیا ہوگیاکیسے ہواکس نے کیا……!