|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2017

تربت: پاکستان کے وسیع و عریض خطے پر محیط بلوچستان میں آباد بلوچوں نے اپنی ننگ و ناموس اور بقا کے تحفظ کے لیے بے بہا قربانیاں دی ہیں ۔

محمود خان اچکزئی بلوچستان کے اندر اپنے دو اضلاع کے دائرے میں بیٹھ کر بلوچستان کے وسائل پر برابری کے حق کے دعویٰ کے بعد اب ہمیں الگ صوبے کی دھمکی دے رہا ہے ۔اس سے بڑی خوشی کی بات اور کیا ہوگی اگر محمود خان بلوچستان کو پشتونوں کے بوجھ سے آزاد کر دیں۔

ملک اس وقت تاریخ کے گھمبیر ترین حالات سے دوچار ہے اور ان حالات کو بدلنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو اپنا مائینڈ سیٹ بدلنا ہوگا ، اسٹیبلشمنٹ کے روئیے کی وجہ سے آج پاکستان ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جن سے عالمی برادری عدم اطمینان کا اظہار کر رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر کہدہ اکرم دشتی نے سرکٹ ہاؤس تربت میں پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ٹی پارٹی سے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پورا ملک اور خصوصاً بلوچستان اس وقت انارکی کا شکار ہے اور اس انارکی کو ختم کرنا نا گزیر ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بجھانا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بڑی بد قسمتی یہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ فیصلہ تک نہیں کر پا رہی ہے کہ ملک میں فرقہ واریت کو ختم کرنا ہے یا اس کی آبیاری کرنی ہے انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کا اپنے روئیے کو تبدیل نہ کرنے کے باعث آج ملک میں مساجد محفوظ ہیں نہ عید گائیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے تحٖفظ کے لیے اسمبلیوں میں قانون سازی کی جائے کہ بلوچستان میں غیر مقامیوں کے اثر رسوخ کو محدود کیا جائے۔

مئیر میونسپل کارپوریشن تربت قاضی غلام رسول نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل پارٹی کارکنوں کی قربانیوں سے مضبوط و مستحکم ہوئی ہے اور آج ایک ایسے تناور درخت کا روپ دھار چکی ہے جس کے سائے میں سب سمائے ہوئے ہیں ۔

قاضی غلام رسول نے اپنے خطاب میں مجید اچکزئی کی گاڑی سے بلوچ پولیس سارجنٹ کے کچل جانے کے واقع کی مذمت کی انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی حالات ابتر ہیں اور ہمسائیہ ملک ایران کے ساتھ ملکی معاذ آرائی کے مضر اثرات بلوچستان اور خصوصاً مکران پڑ سکتے ہیں اس لیے بلوچ اپنے صفوں میں اتحاد و یگانگت پیدا کریں اور تمام تعصب اور بغض کی پالیسی ترک کردیں ۔

انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں کارکن بھرپور سرگرمیوں سے ثابت کردیں کہ وہ اپنے صفوں میں منظم ہیں ،اپنے اندر خطاب میں ایڈوکیٹ ناظم الدین بلوچ نے کہا کہ اس وقت استیبلشمنٹ اپنے مخصوص مفادات کی خاطر اپنا روئیہ بدلنے کو تیار نہیں ہے اور یہی روئیہ ملک میں کرپشن کی آبیاری کر رہی ہے جو ملک کے لیے نا سور بنا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ]پاکستان میں چند ایک عناصر ایسے بھی ہیں جو مثبت سوچ رکھتے ہیں اور جو حقیقت میں بہتری کے خواہاں ہیں مگر ان کی بات نقار خانے میں طوطی کی آواز سے زیادہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انٹر نیشنل کمیونٹی کی ہمارے ملکی اسٹیبلشمنٹ سے عدم اطمینان ہی حقیقت میں پاکستان کی پستی کی بنیادی وجہ بنی ہوئی ہے جس کے اثرات برائے راست پورے ملک کے غریب عوام پر پڑ رہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر نوجوان رہنما محمد جان دشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت علاقے کی سب سے بڑی ضروریات تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی ہے اور آج علاقے میں ان شعبوں کو لگاتار نظر انداز کرنے کی پالسیے روا رکھی گئی ہے اور سول سوسائٹی نے چھپ سادھ لی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسے عوامل کو روکنے اور عوام کو ان کے مسائل پر متحرک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سیاست کا سہارہ لیں۔