چمن: عوامی نیشنل پارٹی صوبہ بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سنیٹر داودخان اچکزئی نے قبائلی رہنماء شاہ ولی اچکزئی کے قتل میں نامزدگی پر گزشتہ شب چمن لیویز تھانہ میں گرفتاری دی تھی ۔اور دونوں کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا گیا ۔
اور قبائلی رہنماء شاہ ولی اچکزئی کے قتل میں نامزدگی پر بے گناہی ثابت کرنے کیلئے عدالت سے ایف آئی آر کی تفتیش کا مطالبہ کیا لیویز کے تفتیشی آفیسر کی ملزمان سے تفتیش کی قتل میں ملوث ہونے کے ثبوت نہ ہونے پر دفعہ 169 ء کے تحت ایف آئی آر سے ڈسچارج کردیاگیا جس کے بعد دونوں کورہا کردیاگیا۔
دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں صوبائی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سینیٹر داؤد خان اچکزئی کے قتل کی ایف آئی آر میں گرفتاری اور تفتیش مکمل کرنے کے بعد عدم ثبوت کی بناء پر ان کے باعزت بری ہونے کے آزاد عدلیہ اور عدالتوں پر اعتماد کا مضمر قرار دیا ۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس کے قائدین شروع دن سے ملک میں آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے تاریخ ساز جدوجہد رکھتی ہے اور آزاد عدلیہ کے لئے چلائی جانے والی تحریک میں اپنے کارکنوں اور رہنماؤں کے نذرانے تک دیئے اور شہداء 12 مئی کراچی اس کی سب سے بڑی روشن مثال ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ صاف اور شفاف صحافت کے لئے پارٹی جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے بیان میں اس عہد کا اظہار کیا گیا کہ پارٹی آئندہ بھی عدالت46ں کے فیصلوں کو من و عن ماننے انصاف کا بول بالا کرنے اور حق و صداقت کی آواز کو معاشرے میں تقویت دینے کے لئے اپنی تاریخی ذمہ داری سے نبردآزما ہونے کے لئے تیار رہے گی ۔
بیان میں سیاسی جمہوری جماعتوں قبائلی عمائدین اور علماء حق سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قبائلی نفرتوں اور رنجشوں کے خاتمہ اور علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے اس کار خیر میں پل کریں تاکہ وطن اور علاقہ آج اس جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے ۔
قتل کیس میں زمرک اچکزئی کی گرفتاری اور رہائی
وقتِ اشاعت : July 2 – 2017