|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2017

کوئٹہ: ٹریفک سرجنٹ ہلاکت کیس میں گرفتار بلوچستان اسمبلی کے رکن عبدالمجید خان اچکزئی کے خلاف پولیس نے قتل کا پچیس سال پرانا ایک اور مقدمہ بھی کھول دیا۔

عدالت میں پیش کرکے روزہ ریمانڈ حاصل کرلی۔ پولیس کے مطابق دوستمبر 1992 کو کوئٹہ کے علاقے جناح روڈ پر سائیکل کی دکان پر فائرنگ کرکے چمن کے رہائشی عبدالغفار ولد محمد حیات غبیزئی کے قتل کرنے کا مقدمہ تھانہ سول لائن میں درج کیا گیا تھا جس میں مرکزی ملزم گل محمد عرف گران اور بلوچستان اسمبلی کے رکن عبدالمجید خان اچکزئی سمیت چھ افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

دیگر ملزمان میں خدائے داد، عبدالواحد، اخلاص اور میروائس شامل تھے۔ مقدمے میں قتل،اقدام قتل اور ہنگامہ آرائی کرنے کی دفعات شامل ہیں۔ پولیس تھانہ سول لائن نے چوبیس جون کو ٹریفک پولیس کے سارجنٹ سب انسپکٹر عطائاللہ کو گاڑی سے کچلنے کے مقدمے میں پہلے سے گرفتار رکن اسمبلی کو پچیس سال پرانے اس مقدمے میں ریمانڈ حاصل کرنے کیلئے عدالت میں پیش کیا۔

اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ جوڈیشل مجسٹریٹXIII فائزہ بختاور نے پولیس کی درخواست پر دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ملزم کو پولیس کے حوالے کرنے کے احکامات دے دیئے۔ رکن اسمبلی کے وکیل نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ مجید اچکزئی قتل کے پچیس سال پرانے مقدمے میں نامزد ہی نہیں۔

تفتیشی آفیسر نے غیرقانونی طور پر ریمانڈ لیا جس کو چیلنج کیا جائیگا۔ ہم نے عدالت میں بھی اس پر اعتراض اٹھایا اور دوسرے فورم پر بھی اس کو چیلنج کرینگے۔

یاد رہے کہ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چئیرمین مجید خان اچکزئی ٹریفک سرجنٹ عطاء اللہ کو گاڑی کے نیچے کچلنے اور اغواء کے مقدمات میں پہلے سے ہی سات روزہ ریمانڈ پرپولیس کے زیر حراست ہے۔ ان دونوں مقدمات میں انہیں جمعرات کو دوبارہ پیش کیا جائیگا۔