|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2017

حب: مون سون کی طوفانی بارشوں اورسیلابی ریلے کی تباہ کاریوں نے ہنستے بستے گھر اجاڑ دیے ، گڈانی ٹاؤن کو مین آرسی ڈی شاہراہ سے لنک کرنے والی سڑک متعدد مقاما ت پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور پلوں کے گرنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ۔

تفصیلات کے مطابق 29جون کی رات کو لسبیلہ میں مون سون کی بارشوں کی تباہ کاریوں نے گزشتہ کئی سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے 1976کے بعد دوسر ی مرتبہ شدید بارشوں نے لسبیلہ کے صنعتی ٹاؤن حب اور گڈانی کی گوٹھوں میں صدیو ں سے آباد غریب محنت کشوں کے گھر صفحہ ہستی سے مٹ جانے اور 14افراد کے سیلابی ریلوں میں جانبحق ہونے کے بعد ریڈ کریسٹنٹ کو سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا بالآخر ہوش آہی گیا ہے۔ اورریڈکریسنٹ کی جانب سے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کااعلان کیا گیا ہے ۔

روزنامہ آذادی کی سروے کیمطابق گڈانی کی عبداللہ ڈگارزئی گوٹھ کے مکینوں کے گھر تاحال سیلابی پانی میں ڈو بے ہوئے ہیں گوٹھ کو گڈانی سے لنک کرنے والی سڑک اور پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائنیں سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہیں ۔

چےئرمین میونسپل کمیٹی گڈانی وڈیرہ عبدالحمید بلوچ کا کہناہے کہ میونسپل کمیٹی کی واٹر ٹینکرز کے ذریعے گوٹھ کے مکینوں کو پانی سپلائی شروع کردی گئی ہے تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ مین آرسی ڈی شاہراہ کو گڈانی ٹاؤن سے لنک کرنے والی پلیں سیلابی پانی کیوجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوچکی ہیں ۔

اور گڈانی شپ بریکنگ یارڈ سے روزانہ کئی ٹن وزنی مال بردار ٹرک اسکریپ لیکر انہی پلوں سے گزرتے ہیں کسی بھی وقت کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے چےئرمین میونسپل کمیٹی گڈانی کا کہنا ہے کہ بی ڈی اے شپ بریکنگ یارڈ سے سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس ریونیو وصول کرتی ہے ۔

پلوں اور سڑکوں کی مرمت کرنا بی ڈی اے کی ذمہ داری بنتی ہے لیکن تاحال بی ڈی اے کی جانب سے طوفانی بارشوں کے بعد متاثرہ پلوں کا کوئی سروے نہیں کیا گیا اور نہ ہی سیلاب سے متاثرہ گڈانی کے گوٹھوں کو پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائنوں کی بحالی کیلئے کوئی اقدامات پی ایچ ای کی جانب سے کئے جارہے ہیں جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔

مون سون بارشوں کا سیزن ہے اور متاثرہ علاقوں کو مزید نقصانات سے بچانے کیلئے فوری طورپر واٹرسپلائی اسکیموں کے پائپ لائنوں کی مرمت اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کیساتھ متاثرہ پلوں کی مرمت کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

آذادی ذرائع کے مطابق طوفانی بارشوں کے بعد کراچی کوئٹہ شاہراہ جو لسبیلہ کے مقامات سے گزرتی ہے آر سی ڈی شاہراہ کے مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں سے پل بھی متاثر ہوئے ہیں ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کی جانب سے اس سلسلے میں این ایچ اے حکام سے رابطہ اور متاثرہ پلوں کی نشاندہی کے باوجود این ایچ اے افسران روایتی لاپروائی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔

آذادی سروے کے مطابق طوفانی بارشوں اور سیلاب کو آٹھ روز گزرنے کے باوجود محکمہ ایریگیشن کا عملہ لسبیلہ کینال کے چند فٹ متاثرہ حصوں کی بحالی کے کاموں میں تاخیری حربوں سے نیا ریکارڈ قائم کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔

باوثوق ذرائع کے مطابق لسبیلہ کینال کے متاثرہ حصوں کی بحالی ومرمت کے نام پر ملنے والی فنڈز میں ہیر پھیر کی منصوبہ بندی کرنے والے افسران نے قدرتی آفت کے موقع پربھی توبہ وتائب کرنے کے بجائے ہوس زر میں مبتلا اور اپنی ذمہ داریوں سے عدم فرض شناسی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔

سروے کے مطابق حالیہ سیلاب اور طوفانی بارشوں سے صنعتی شہر حب میں واقع پی ایچ ای کے تمام تالابوں میں پانی کا ذخیرہ ختم ہونے سے قلت آب کے بحران پر قابو پانے کیلئے میونسپل کارپوریشن کا عملہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی کی سپلائی فراہم کرنے میں مصروف ہے۔

اور وائس چےئرمین میونسپل کارپوریشن حب محمد یوسف بلوچ وفاقی وزیر مملکت برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال خان عالیانی اور رکن صوبائی اسمبلی پرنس احمد علی بلوچ کے ہدایات کی روشنی میں پانی کی متاثرہ علاقوں میں منصفانہ بنیادوں پر تقسیم یقینی بنانے کیلئے ذاتی طورپر مانیٹرنگ اور کمشنر قلات ڈویژن کے حکم پر قائم کمیٹی ممبران اور ایف سی حب کے نمائندوں کی مشاورت سے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔

سیلاب متاثرین نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں میں مصروف متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کیلئے سروے ٹیم لسبیلہ بھیجی جائے تاکہ متاثرین میں پائی جانیوالی بے چینی کا ازالہ اور بحالی کا کام شفا ف انداز میں جلد مکمل ہوسکے ۔