اسلام آباد: نااہلی کیس میں سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو کل طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان آف ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ یہ سارا کیس فارن فنڈنگ کی بنیاد پر چل رہا ہے جب کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے تاحال جواب نہیں آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 14جون 2017ء کو عدالت نے جواب داخل کرانے کا حکم دیا تھا، وجہ یہی تھی کی عدالتی کارروائی میں خلل نہ آئے اب دیکھ رہے ہیں کہ 2 درخواستوں پر جوا ب نہیں آیا۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت سے معافی مانگی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ساری چیزیں معافی سے تو حل نہیں ہوتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی چھٹیوں کے باوجود ججز چھٹیاں نہیں لے رہے، تعاون کی بات ہے تعاون پر ہی معاملات چلتے ہیں
عمران خان کے وکیل انورمنصور خود 21جولائی تک چھٹیوں پر چلے گئے اور انہوں نے درخواستوں پر جواب بھی جمع نہیں کرائے لہذا عمران خان خود پیش ہو کر بتائیں عدالتی سوالات کے جواب کون دے گا۔
جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس میں کہا کہ چاہتے ہیں وکلا عدالت کی مکمل معاونت کریں جب کہ اس کیس میں بہت سے لیگل ایشوز ہیں۔
سماعت کے دوران وکیل عمران خان نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کہے تو انور منصور کی جگہ میں جواب جمع کروا دیتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف جواب جمع نہیں کرانا بلکہ دلائل بھی دینا ہیں جب کہ دیکھنا ہے کہ کسی کو بددیانت قرار دینے کے لیے کیا معیار ہوگا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔