کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف سیاسی جماعتوں رکن اسمبلی نے کوئٹہ میں ایس ایس پی پولیس مبارک شاہ اور محافظوں کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کو دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیتے ہوئے پولیس آفسر اورجوانوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔
واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کوئٹہ میں ایس پی مبارک علی شاہ اور دیگر پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی فورس کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو عوام کو کیا تحفظ دے سکتے ہیں ۔
حکومت امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات حکمرانوں کے منہ پر تماچہ ہے ۔
گزشتہ دنوں چمن میں ڈی پی او کو نشانہ بنایا گیا اوردو دن ہی نہیں گزرے کہ کوئٹہ میں دن دیہاڑے ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔
حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ صورتحال کو کنٹرول کرے اگر نہیں کرسکتی تو بڑے بڑے دعوے نہ کریں کیونکہ بڑے بڑے دعوؤں سے مسائل حل نہیں ہوتے حکومت کی کارکردگی صرف اخباری بیانات تک محدود ہے ۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں محکمہ پولیس کے اہم آفیسر اور ایس پی قائد آباد مبارک شاہ اور دیگر پولیس سپاہیوں کو دہشتگردانہ حملے شہید کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشتگردی کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس پی مبارک شاہ صوبے کے ایک اہم اور فرض شناس پولیس افیسر تھے اور ہمار ے صوبے کے محکمہ پولیس کے افیسران اور سپاہیوں نے صوبے میں دہشتگردی کیخلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہادتوں کی قربانیاں دی ہیں ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک عرصے سے صوبے کے مقامی حکومتی فورسز بالخصوص پولیس اور لیویز پر دہشتگردانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہمارے کئی اہم پولیس ولیویز افیسر ان اور سپاہی شہید کےئے گئے ہیں ۔
اگر چہ ان دہشتگردانہ حملوں میں ملوث عناصر ملک کے اہم اداروں اور ایجنسیوں کی دسترس سے ہر گز آزاد نہیں اور ان کے تمام نیٹ ورک سے متعلق معلومات بھی ملکی اداروں اور ایجنسیوں کو حاصل ہے ۔
لیکن یہ امر انتہائی قابل مذمت اور قابل گرفت ہے کہ ان دہشتگرد عناصر اور دہشتگردی کا صفایا نہیں کیا جارہا ۔
اور ریاست و اس کے استعماری وآمرانہ قوتوں کی سرپرستی میں قائم مذہبی انتہا پسندی ، فرقہ واریت اور دہشتگردی کی سرپرستی وحمایت ترک نہیں کی جارہی ہے ۔
جماعت اسلامی نے بلوچستان میں بدامنی ،ٹارگٹ کلنگ ڈی پی او چمن ساجدمہمندکے بعد ایس ایس پی قائد آباد مبارک شاہ کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسزوپولیس کے اعلیٰ آفسیرزپر حملوں کی تحقیقات اور اس میں ملوث کرداروں کو بے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے جہاں پولیس کا آفیسر محفوظ نہ ہو وہاں عام افراد کیسے محفوظ ہوسکتے ہیں ۔
حکمرانوں نے عوام کوحالات کے رحم وکرم پر چھوڑد یا ہے عوام کی جان ومال محفوظ نہیں سیکورٹی ہے تو صرف حکمرانوں ،وی وی آئی پیز کیلئے غریب عوام کے تحفظ پر مامور پولیس وسیکورٹی فورسز کے لوگ بھی محفوظ نہیں ۔
صوبے کے اکثر علاقوں میں بدامنی ٹارگٹ کلنگ ، چمن کے بعد کوئٹہ سمیت بھی بدامنی اغواء برائے تاوان ،ٹارگٹ کلنگ شروع ہوگئی حکمران تماشائی کا منفی کرداراداکر رہے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ اور شرپسندوں کو حوصلہ دینے کے مترادف ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ممبر قومی اسمبلی میر دوستین خان ڈومکی نے کوئٹہ میں پویس آفیسر سید مبارک شاہ اور دیگر اہلکاروں پر حملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے بزدلانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردبے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔
بے گناہ افراد کا قتل اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دی جانے والی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ،دہشت گرد کسی رحم کے مستحق نہیں ہیں۔
حکومت اور عوام مل کر بلوچستان سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ترجمان طارق جعفری نے کوئٹہ اور چمن میں دہشتگردی کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم تنظیمیں اب پولیس آفیسران اور اہلکاروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس آفیسران کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فوری طور پر کا رروائی کی جائے۔